ہزاروں سال پہلے جب لوگوں کے پاس وقت دیکھنے کے لئے گھڑی یا ایسی اور کوئی سہولت نہیں ہوتی تھی تو لوگ سورج اور چاند سمیت دیگر 7 سیاروں کو دیکھ کر وقت کا تعین کرتے تھے اور لوگوں نے ان کو اپنا خدا مان لیا تھا۔
اسی طرح ہر سیارہ خدا بن گیا اور انہیں لگتا تھا کہ وہ انہیں چوبیس گھنٹے دیکھتے ہیں، تو لوگوں نے ہر سیارے مطلب اپنے خدا کو دن کا ایک گھنٹہ دے دیا، اور آخرکار ہر ایک سیارے کو ایک ایک دن بھی دیا گیا۔
اور اسی طرح 7 دنوں کا ایک ہفتہ بن گیا۔مُون ڈَے، مارس ڈے، مَرکیورِی ڈے، جُوپیٹر ڈے، وِینَس ڈے، سَیٹَرڈے اور آخری سَن ڈے۔ اور جن لوگوں نے ایک ہفتے کا نظام تشکیل دیا، انہیں بابلونیئنس (Babylonions) کہا جاتا ہے۔
بابلونیئنس کا یہ ایک ہفتے کا نظام دیکھتے ہی دیکھتے بہت ہی کم عرصے میں دنیا کے مختلف ملکوں میں پھیل گیا۔ جسے سب نے کافی پسند بھی کیا اور اتنا پسند کیا گیا کے لوگ نمبر 7 کو اپنا لَکِی نمبر بھی ماننے لگے۔
آج جو دنوں کے نام ہیں وہ کہاں سے تبدیل ہوکر آئے، یہاں سے نورز گاڈ آف وار کے بعد مارس ڈے بنا ٹوئِیزڈے، نورز گاڈ آف وِزڈم کے بعد مرکیوری ڈے کو نام ملا وُوڈنس ڈے، نورز گاڈ آف تھنڈر کے بعد جوپیٹر ڈے بنا تھورس ڈے، گاڈیس آف لَوَ فِرگ یا فِرَیا کے نام کے حساب سے وِینَس ڈے بن گیا فِرَیاس ڈے۔
رومَنس اور مِصریوں سمت مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ہفتے کے نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، جسے دنیا نے قبول نہیں کیا، جیسا کہ رومنس اور مِصریوں کے ایک ہفتے میں 7 کے بجائے 10 دن ہوتے تھے۔
ایک ہفتے کا نظام بنانے والے بابلونیئنس کا عقیدہ تھا کہ دنیا میں بہت سارے خدا ہیں، جو کائنات کے مختلف حصوں پر حکمرانی کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ہزاروں سال پہلے ہمرابی ریجن میں بابولیئن ایمپائرتھے، وہ علاقہ آج کے عراق میں واقع تھا۔
Comments are closed.