اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کی اکبر ایس بابر کو فریق بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت لارجر بینچ نے کی۔
جسٹس عامر فاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب اور جسٹس بابر ستار بینچ میں شامل ہیں۔
اکبر ایس بابرکے وکیل نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے شوکاز نوٹس کی جاری کارروائی میں پارٹی بننا نہیں چاہتے، اکبر ایس بابر کو فریق بنایا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، پی ٹی آئی کی درخواست میں فریق بننا چاہتے ہیں تاکہ کچھ باتوں میں معاونت کر سکیں، پی ٹی آئی نےبہت سی باتیں الیکشن کمیشن سے چھپائی تھیں۔
جسٹس عامر فاروق نے تحریکِ انصاف کے وکیل سے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے آپ کے خلاف جو فیصلہ دیا، کیا وہ سوموٹو ایکشن لیا گیا تھا؟
تحریکِ انصاف کے وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے فنڈز کی اسکروٹنی کرے۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ اکبر ایس بابر الیکشن کمیشن میں جاری کارروائی کا حصہ رہے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ آپ کیوں چاہتے ہیں کہ انہیں یہاں اس کیس میں فریق نہ بنایا جائے؟
عدالتِ عالیہ نے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کی درخواست میں فریق بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Comments are closed.