سینیٹ اجلاس میں تمباکو پر ٹیکس پر بحث کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ یہ پالیسی ہماری تمباکو کی فصل کی تباہی کا باعث بن رہی ہے، انہيں مجبور نہ کیا جائے کہ وہ ایوان میں خود کو آگ لگا دیں۔
اس موقع پر وزیر قانون نے کہا کہ پالیسی پورے ملک کے لیے ہے، کسی ایک علاقے کے لیے نہيں۔
سینیٹ اجلاس میں تمباکو پر ٹیکس پر بحث کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ٹیکس پالیسی پورے ملک کے لیے ہے کسی ایک خطے کے لیے نہیں، وزیر مملکت خزانہ سے کہا ہے معاملے پر نظر ثانی کریں، تمباکو اور جگہوں پر بھی پیدا ہوتا یے تو وہاں بھی یہی ٹیکس ہے۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ تمباکو پورے ملک میں نہیں صرف چند اضلاع میں ہے، کس کو فائدہ پہچانے کے لیے مقامی تمباکو پر ٹیکس لگایا جارہا ہے۔
حاجی ہدایت اللّٰہ نے کہا کہ ہمارے علاقے میں پہلے ڈوڈے پر پابندی لگائی گئی، افیون کا کام غریب کرتے تھے ان کا روزگار ختم کیا گیا، اب ہمارے صوبے سے تمباکو ختم کی جا رہی ہے۔
سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ تمباکو کاشت کرنے والے میرے 5 لاکھ لوگ بے روزگار ہورہے ہیں، تمباکو امپورٹ پر ٹیکس کم اور مقامی کاشتکار پر زیادہ ہے، یہ پالیسی ہماری تمباکو کی فصل کی تباہی کا باعث بن رہی ہے، میری تمباکو کی فیکٹری تو 6 سال پہلے بند ہو گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ میں چور ہوں، ہاں میں چور ہوں، پرائیویٹ تمباکو کمپنیوں کو سب دیا جا رہا ہے، مجبور نہ کریں کہ میں ایوان میں خود کو آگ لگا دوں۔
Comments are closed.