خیر پور میں سیلاب سے متاثرہ ماں کا کہنا ہے کہ بس کوئی میری بیٹیوں کو نویں جماعت کی کتابیں لا دے اور اسکول کھلوا دے تاکہ ان کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو۔
خیرپور کی سیلاب زدہ پشما جو کراچی کے امدادی کیمپ میں بچوں کے ساتھ مقیم ہیں نے بتایا کہ میرے شوہر کا انتقال تو 10 سال پہلے ہی ہوگیا تھا، رہی سہی کسر سیلاب نے پوری کر دی لیکن مجھے نہ گھر ڈوبنے کا دکھ ہے اور نہ ہی جمع پونجی برباد ہونے کا افسوس ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے ایک ہی خواب دیکھا کہ لڑکیاں پڑھ لکھ جائیں، چاہتی ہوں میری بیٹیاں اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جائیں اور کسی کی محتاج نہ رہیں اسی لیے ہمیشہ سے انہیں پڑھانے پر زور دیا۔
پشما بی بی کی بیٹیوں مائرہ اور سائرہ کا کہنا ہے کہ والدہ نے ہمیں پڑھانے کے لیے بہت محنت کی ہے اور ہم بھی ان کا خواب پورا کرنا چاہتی ہیں لیکن یہاں تعلیم کی سہولت موجود نہیں ہے اور ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ہمارا سال ضائع نہ ہو جائے۔
ضلع خیر پور کی رہائشی پشما بی بی گزشتہ 20 روز سے سچل گوٹھ میں سرکاری اسکول میں بنائے گئے متاثرینِ سیلاب کے کیمپ میں موجود ہیں، ان کی 2 جڑواں بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
Comments are closed.