ڈسکہ انتخاب دھاندلی کیس کی انکوائری کمیٹی کے اجلاس میں فردوس عاشق اعوان، عثمان ڈار اور عمر ڈار پیش ہوگئے۔
پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے انکوائری کمیٹی کو تحریری جواب جمع کروادیا، جس میں کہا کہ 7 فروری 2021 کو اجلاس کی صدارت نہیں کی، میں نے ڈی پی او سیالکوٹ کی دعوت پر اجلاس میں اپنی جماعت کی نمائندگی کی، یہ ایک باضابطہ اجلاس تھا، اجلاس میں کوئی سازش تیار نہیں کی گئی۔
فردوس عاشق اعوان نے انکوائری کمیٹی کے سامنے درخواست دی کہ الیکشن کمیشن مجھے سوالنامہ دے، گزشتہ انکوائری میں میرے متعلق کیا ریکارڈ جمع کروایا گیا علم نہیں، الیکشن کمیشن تحریری طور پر الزامات سے آگاہ کرے تو دفاع پیش کروں گی۔
عثمان ڈار نے تحریری جواب میں کہا کہ 17فروری 2021 کو میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفی دے چکا تھا۔ ڈی ایس پی ذوالفقار علی ورک کے مجھ پر الزامات غلط، بے بنیاد اور من گھڑت کہانی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا ڈسکہ ضمنی الیکشن میں کرپٹ پریکٹس، غیر قانونی اقدامات اور بے ضابطگی سے کوئی تعلق نہیں۔ میں نے17 فروری 2021 کو اجلاس کی صدارت نہیں کی۔
عثمان ڈار نے کہا کہ ڈی پی او سیالکوٹ کی دعوت پر اجلاس میں اپنی جماعت کی نمائندگی کی۔ یہ ایک باضابطہ اجلاس تھا، اجلاس میں کوئی سازش تیار نہیں کی گئی۔ میں نے نہ کوئی سازش کی نہ الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
عثمان ڈار نے کہا کہ میں لاپتہ پریزائیڈنگ افسران کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ میں الیکشن عمل کے دوران پریزائیڈنگ افسران سے نہیں ملا۔ میں اس جگہ موجود نہیں تھا جہاں لاپتہ پریزائیڈنگ افسران کو رکھا گیا۔ میں پریذائیڈنگ افسران کے درمیان رقم کی تقسیم سے لا علم ہوں۔
Comments are closed.