ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد ان کے پوتے شہزادہ ہیری کے بیٹے اور ملکہ کے پڑپوتے ’ آرچی ماؤنٹ بیٹن ونڈسر‘ کو شاہی قوانین کے مطابق شہزادہ اور پڑپوتی للی بیٹ ماؤنٹ بیٹن ونڈسر کو شہزادی کا لقب مل گیا جو ملکہ الزبتھ دوم کی زندگی میں نہیں مل سکا تھا۔
بادشاہ چارلس کو بادشاہت ملتے ہی شاہی قوانین کے تحت شہزادہ ہیری کے دونوں بچوں کو شہزادے اور شہزادی کا لقب مل گیا ہے۔
تاہم گزشتہ روز بادشاہ چارلس نے دوران خطاب ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس ہیری اور میگھن مارکل کے شاہی عہدوں میں کسی تبدیلی کا اعلان نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ 2019 میں ایک انٹرویو کے دوران میگھن مارکل نے انکشاف کیا تھا کہ شاہی محل نے ان کے بیٹے ’آرچی‘ کو شہزادے کا لقب دینے سے انکار کردیا۔
بعدازاں شاہی خاندان نے اس حوالے سے کوئی وضاحت پیش نہیں کی لیکن برطانوی شاہی خاندان اور محل پر نظر رکھنے والے تاریخ دان و تعلیم دان یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر باب مورس کے مطابق برطانیہ کے سابق بادشاہ جارج پنجم نے 1917 میں شاہی خاندان کی آبادی بڑھنے پر شاہی خاندان اور محل کے قوانین میں ترمیم کرکے گئے تھے۔
جارج پنجم کی جانب سے ترمیم کی گئی تھی کہ اب مستقبل میں شہزادے اور شہزادی کا لقب ولی عہد اور اس کے بڑے بیٹے اور بڑے پوتے کے بچوں تک محدود ہوگا۔
جارج پنجم کے قوانین کے مطابق شہزادہ ہیری خود تو شہزادے بن گئے لیکن وہ بادشاہت کے تخت پر بیٹھنے میں تیسرے نمبر پر ہیں، اس لیے ان کے بیٹے کو شہزادہ نہیں بنایا جا سکتا تھا۔
جارج پنجم کے قوانین میں ملکہ الزبتھ نے 2012 میں ترمیم کی تھی اور انہوں نے قوانین میں طے کیا تھا کہ صرف شہزادہ ولیم کے تمام بچوں کو ہی شہزادہ اور شہزادی کے لقب ملیں گے۔
پروفیسر باب مورس کے مطابق ملکہ یا بادشاہ کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ خاندان اور محل کے قوانین میں تبدیلی کرسکیں۔
شاہی محل اور خاندان کے 2012 کے قوانین کے مطابق شہزادہ ہیری کے بیٹے کو شہزادے کا لقب نہیں دیا جا سکتا لیکن بادشاہ چارلس کے تخت نشین ہوتے ہی شہزادہ ہیری کے بیٹے’ آرچی‘ کو شاہی قوانین کے مطابق شہزادہ اور للی بیٹ کو شہزادی کا لقب مل گیا ہے۔
تاہم برطانوی میڈیا میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ مذکورہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بادشاہ چارلس ان قوانین میں مزید ترمیم کرکے آرچی اور للی بیٹ کو شاہی خاندان سے خارج کرکے ولیم اور کیٹ کے تینوں بچوں تک محدود کردیں گے۔
Comments are closed.