
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل پر تشدد کی تحقیقات کی درخواست سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری حکم جاری کیا جو 21 صفحات پر مشتمل ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی اسلام آباد نے شہباز گل پر تشدد کی تردید کی، شہباز گل کے اڈیالہ جیل پہنچنے پر ان کا ظاہر معائنہ رجسٹر ریکارڈ میں درج کیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل آفیسر نے لکھا شہباز گل کے جسم پر متعدد زخم اور نشانات موجود تھے، قیدیوں سے متعلق رولز کے مطابق شہباز گل کا فوری طبی معائنہ ہونا چاہیے تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ جیل حکام پابند تھے کہ سیشن جج اور انچارج پراسیکیوشن کو رپورٹ کرتے، جیل حکام نے شہباز گل پر تشدد کی سیشن جج نہ ہی ایڈوکیٹ جنرل کو اطلاع دی۔
شہبازگل کے معائنہ کے لیے 13 اور 15 اگست کو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، پولیس کے مطابق شہباز گل نے میڈیکل بورڈ سے طبی معائنہ کرانے سے انکار کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کی صحت پر رپورٹ دی تاہم تشدد کا کوئی ذکر نہیں کیا، شواہد اکٹھے کرنے کی آڑ میں کسی ملزم پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، آئین اور عدالتیں قیدیوں کے حقوق اور انہیں تشدد سے بچانے کے محافظ ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ شہباز گل پر تشدد کے الزامات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، وزارت داخلہ شہباز گل تشدد الزامات پر انکوائری کرائے۔
عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزارت داخلہ ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج کی سربراہی میں انکوائری آفیسر مقرر کرے، شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے دوران ایس ایس پی رینک کا آفیسر سپروائز کرے گا، وہ یقینی بنائے کہ ریمانڈ کے دوران ملزم پر تشدد نہ ہو۔
Comments are closed.