کراچی میں لنک روڈ سے ملیر ندی میں ڈوبنے والے 4 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 3 افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔
ڈی سی ملیر عرفان سلمان بھی ریسکیو آپریشن کے لیے بوٹ پر موجود ہیں۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق گزشتہ روز 1 بچے اور 1 بچی کی لاشیں نکالی گئی تھیں، آج 1 اور بچے اور اس کے والد کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔
ریسکیو کارروائی میں اب تک خاندان کے سربراہ 45 سالہ ذیشان انصاری ولد مقبول احمد انصاری اور 3 بچوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، بچوں کی شناخت 8 سالہ موسیٰ، 12 سالہ آمنہ اور 10 سالہ عباد الرحمٰن کے نام سے ہوئی ہے۔
ریسکیو ٹیموں کے مطابق گاڑی میں بہنے والی خاتون رابعہ، ان کے بیٹے ایان اور ڈرائیور عبدالرحمٰن کی تلاش اب بھی جاری ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہےکہ ملیر ندی میں پانی کا بہاؤ تیز ہونے اور بڑے پتھروں کی موجودگی کے باعث ریسکیو کی کارروائی میں دشواری پیش آ رہی ہے۔
ریسکیو آپریشن میں نیوی کے غوطہ خور، بوٹ، ایدھی رضاکار اور ان کی 2 کشتیاں بھی مصروف ہیں۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس عرفان علی بہادر کے مطابق ڈوبنے والی کار لنک روڑ سے 2 سے ڈھائی کلومیٹر دور گزشتہ روز صبح سویرے مل گئی تھی، ڈوبنے والے 7 افراد میں سے 2 کمسن بہن بھائیوں کی لاشیں گزشتہ روز نکالی گئی تھیں۔
ایس ایس پی ملیر کے مطابق پانی کا بہاؤ اس قدر تیز تھا کہ بچے کی لاش 7 کلو میٹر دور کے علاقے سے جبکہ بچی کی لاش 10 کلو میٹر دور ملی تھی۔
عرفان علی بہادر کے مطابق گزشتہ روز بارش نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ملیر ندی میں سطحِ آب نیچے آ گئی اور پانی کا بہاؤ کم ہو گیا تھا اور یہ لاشیں تلاش کرنا ممکن ہو پایا۔
انہوں نے بتایا کہ ملیر کے تمام تھانوں کی پولیس کو مطلع کر دیا گیا ہے اور تمام گمشدہ افراد کی تلاش سرگرمی سے شروع کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل ملیر لنک روڈ پر تیز بارش کے دوران سڑک سے گزرنے والا سیلابی ریلہ کراچی سے حیدر آباد جانے والی کار کو بہا کر لے گیا تھا۔
کار میں ڈرائیور کے علاوہ میاں بیوی اور ان کے 4 بچوں سمیت 7 افراد سوار تھے۔
Comments are closed.