بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

مچھروں نے کاٹنے کے لیے آپ کا ہی انتخاب کیوں کیا؟

مون سون کا موسم صرف بارشیں ہی نہیں بلکہ مچھر اور اس سے منسلک بیماریاں بھی اپنے ساتھ لاتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق صرف مادہ مچھر ہی چند مخصوص افراد کا خون چوستی ہے تاکہ خون سے حاصل ہونے والے پروٹین سے شرح افزائش کو بہتر کرسکے۔

ان مخصوص افراد کا انتخاب مادہ مچھر اپنی سونگھنے، دیکھنے اور محسوس کرنے کی قوت کے استعمال سے کرتی ہے ۔

آئیےجانیے کہ مچھر نے آپ کا ہی انتخاب کیوں کیا، ممکن ہے کہ آپ ان وجوہات کو جان کر مچھروں کے کاٹنے سے بچ سکیں۔

مچھر کا کاٹنا بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، ایک اندازے کے مطابق ہر سال 30 لاکھ افراد صرف مچھروں کے کاٹنے سے مرجاتے ہیں۔ 

درج ذیل چند عناصر کی بنا پر مچھر اپنے شکار کا انتخاب کرتے ہیں۔ 

جسمانی حرارت

مچھر موسم گرما میں زیادہ متحرک نظر آتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں گرمی پسند ہے۔ اسی طرح جب انسانی جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے تو یہ مچھروں کو اپنی جانب مائل کرتا ہے۔

پسینے میں شامل یورک ایسڈ، ایمونیا اور lactic ایسڈ جیسے مرکبات ایک مخصوص بو پیدا کرتے ہیں جو مچھروں کو آپ کی جانب متوجہ کرتی ہے۔

سائنسدان مسلسل جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر مخصوص جسمانی بو مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش کیوں ہوتی ہے اور اب تک یہ معلوم ہوچکا ہے کہ جینز، جِلد پر موجود بیکٹیریا اور ورزش وغیرہ اس حوالے سے اہم کردار ادا کرنے والے عناصر ہیں۔

اس لیے جب بھی آپ کو ضرورت سے زیادہ پسینہ آئے یا  گرمی محسوس کریں تو نہالیا کریں۔ اس طرح مچھروں کے حملے سے خود کو محفوظ رکھ سکیں گے۔

خون کی قسم

ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ مچھر خون کے مخصوص گروپس کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ بلڈ گروپ کا تعین جینز سے ہوتا ہے اور ہر گروپ کے لیے مخصوص پروٹینز کی ضرورت ہوتی ہے۔

A، B، AB اورO چار بڑے بلڈ گروپس ہیں۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق O بلڈ گروپ کے افراد پر مچھر سب سے زیادہ حملہ کرتے ہیں اور اس کے بعد بلڈ گروپ A کے حامل افراد کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ جبکہ گروپ B کے افراد کو سب سے کم نشانہ بناتے ہیں تاہم ابھی تک بلڈ گروپ AB کے حامل افراد کے بارے میں واضح نہیں ہے۔

جلد پر موجود بیکٹیریا

انسانی جلد پر موجود بیکٹیریاز بھی مچھروں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہمارے جسم کے مختلف اعضاء پر بیکٹیریاز کی مختلف تعداد ہوتی ہے۔ مچھر ان افراد پر زیادہ حملہ کرتے ہیں جن کے چہرے کے نسبت جسم کے دیگر اعضاء پر بیکٹیریاز کی مقدار زیادہ ہو۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اکثر افراد پیروں پر مچھروں کے کاٹنے کی شکایت کرتے ہیں کیوں کہ ہمارے پیروں پر سب سے زیادہ بیکٹیریاز موجود ہوتے ہیں۔

گہرے رنگوں کا انتخاب

مچھر اپنے شکار کے انتخاب کے دوران زیادہ تر اپنی بینائی استعمال کرتے ہیں۔ گہرے رنگ جیسے سیاہ، نیوی بلیو اور سرخ ان کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ وہ ایسے افراد کو اپنا شکار بناتے ہیں جنہوں نے گہرے رنگ کا انتخاب کیا ہو۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سیاہ رنگ مچھروں کا پسندیدہ ہے۔

اگر آپ گرمیوں میں گہرے رنگ سے اجتناب برتیں اور ہلکے رنگوں کا انتخاب کریں تو آپ مچھروں سے محفوظ رہیں گے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ

بینائی کے ساتھ ساتھ مچھر سونگھنے کی حس کو بھی شکار ڈھونڈنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انسانوں کے جسم سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ان کی توجہ حاصل کرتی ہے۔

یہ گیس سانس لینے کے عمل کے دوران خارج ہوتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھر اس گیس کو 164 فٹ دوری سے بھی سونگھ لیتے ہیں۔

جو افراد زیادہ مقدار میں اس گیس کو خارج کرتے ہیں یعنی زیادہ جسمانی وزن والے یا مشقت کے دوران زیادہ گہری سانسیں لینے والےافراد مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش ہوجاتے ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.