انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ن لیگی رہنما نذیر چوہان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔
پولیس نے نذیر چوہان کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نذیر چوہان کو ساتھیوں سمیت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو کہا کہ ملزمان کے پاس سے بھاری مقدار میں اسلحہ ریکور کرنا ہے، اس لیے پولیس کو نذیر چوہان اور ساتھیوں کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
نذیر چوہان کے وکیل نے کہا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے تفتیش کی ہےاور انہوں نے ہمیں کلین چٹ دی ہے، مقدمے کو عدم شواہد کی بنیاد پر مقدمہ خارج کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایس پی کی رپورٹ کے مطابق نذیر چوہان اور ساتھیوں کی مقدمے میں گرفتاری درکار نہیں تھی، میرے موکل کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ن لیگی رہنما کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ نذیر چوہان کو مخالفین کے بھائی اور بھانجوں نے روکا، فائرنگ کی، میرے موکل پر تشدد کے بعد پولیس بلوا کر گرفتاری کروائی گئی۔
نذیر چوہان نے عدالت کے روبرو کہا کہ میری ادویات مجھے فراہم نہیں کی جارہی ہیں، جس پر فاضل خاتون جج نے جواب دیا کہ آپ فکر نہ کریں میں دیکھتی ہوں، پولیس قانون میں رہ کر کام کرے کسی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں۔
نذیر چوہان نے میڈیا سے گفتگو میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپنی گرفتاری کے معاملے میں مداخلت کی استدعا کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھ سے گاڑی بھی چھین لی گئی ہے، جس میں 50 لاکھ روپے تھے، میں اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کرتا ہوں۔
ن لیگی رہنما عطا تارڑ اور رانا مشہود کا کہنا تھا کہ پولیس کو ذاتی مفاد کےلیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
نذیر چوہان پی پی 167 سے ن لیگ کے امیدوار تھے، اُن پر ضمنی الیکشن کی مہم کے دوران پی ٹی آئی کے انتخابی دفتر پر حملے اور کارکنوں پر تشدد کا الزام لگایا گیا ہے۔
پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے گزشتہ رات انہیں گرفتار کیا اور آج قیدیوں والی وین میں انسداد دہشت گردی کی عدالت پیش کیا۔
Comments are closed.