اسلام آباد ہائی کورٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین لاپتہ افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کو معطل کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر احکامات جاری کیے۔
عدالت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سفارشات کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 اگست تک جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق چیئرمین نیب کے خلاف تادیبی کارروائی سے بھی روک دیا۔
وکیل نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کے لیے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، کمیٹی نے جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اختیارات کا معاملہ دیگر 2 درخواستوں میں بھی اٹھایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی 7 جولائی کی میٹنگ کے منٹس غیر قانونی قرار دیے جائیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ اب پی اے سی سے انکوائری کمیشن میں چلا گیا ہے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا پی اے سی نے کارروائی ختم کر دی ہے؟ آئندہ سماعت پر آگاہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں کارروائی نہیں چل رہی تو درخواست غیر مؤثر ہو جائے گی۔
Comments are closed.