سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی لڑکی دُعا زہرا سے پسند کی شادی کرنے والے لڑکے ظہیر کے بھائی شبیر کی بینک اکاؤنٹس بحال کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ظہیر کی فیملی کے تمام بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ نے اپنا سابقہ حکم نامہ واپس لے لیا اور حکم دیا کہ شبیر اور ظہیر کی والدہ کے بینک اکاؤنٹس بحال کیے جائیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے اسٹیٹ بینک اور سی آئی اے کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت بھی کی۔
دورانِ سماعت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لاء افسران کی جانب سے اکاؤنٹس بحال کرنے کی حمایت کی گئی۔
درخواست گزار شبیر کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جس درخواست پر فیصلہ ہوا وہ درخواست نمٹائی جا چکی، 8 جون کو درخواست نمٹائی گئی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بھی بتایا کہ مقصد پورا ہو چکا، اکاؤنٹس بحال کرنے میں ہرج نہیں۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کیس بڑا سادہ تھا، دعا زہرا بازیاب ہو چکی ہے، بینک اکاؤنٹس کا تفتیش سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اس سے قبل ظہیر اور اس کے اہلِ خانہ کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ہدایت دی تھی۔
دوسری جانب دعا زہرا سے شادی کرنے والے ظہیر احمد کی والدہ نور بی بی نے گزشتہ روز دعا زہرا کے والدین سے معافی مانگ لی۔
ظہیر کی والدہ نے اپنے اہلِ خانہ، ماڈل زنیرہ احمد اور وکیل کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس کے دوران ظہیر احمد کی والدہ نور بی بی نے حکومت سے اپیل کی کہ میرے دونوں بیٹوں کی جان کو خطرہ ہے، لہٰذا انہیں جلد از جلد لاہور منتقل کیا جائے۔
Comments are closed.