وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں اہم امور پر غور کیا گیا اور متعدد فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں سندھ اور بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں نقصانات کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے بارشوں کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کی امدادی کارروائیوں کو سراہا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ کابینہ نے طاہر رائے کو انسدادِ دہشت گردی کا قومی کوآرڈینیٹر مقرر کردیا۔ جبکہ کابینہ نے محسن بٹ کو ڈی جی ایف آئی اے مقرر کر دیا۔
وفاقی کابینہ نے درآمد شدہ کارڈک اسٹنٹس کی قیمت ایکسچینج ریٹ میں اضافے کے تناسب سے بڑھانے کی منظوری بھی دی۔
وفاقی کابینہ نے اس موقع پر کنفیوشیئس انسٹیٹیوٹ کراچی میں دہشت گردی حملے کے متاثرہ افراد کیلئے معاوضے کی منظوری بھی دی۔ جبکہ برآمدی شعبہ کو یکم اگست سے 9 سینٹ فی یونٹ پر بجلی کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔
برآمدی شعبہ کو یکم اگست سے آر ایل این جی 9 ڈالر فی یونٹ پر فراہمی کی منظوری دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لِسٹ کے حوالے سے 40 کیسز کی منظوری بھی دی۔
اجلاس سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
اعلامیہ کے مطابق کابینہ نے اتفاق کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف غیر ضروری کارروائی کی گئی۔ کابینہ نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ اس حوالے سے ریکارڈ منظرعام پر لایا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق ریکارڈ کی جانچ کے بعد یہ نظرثانی درخواستیں خارج کردی جائیں گی۔
اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے اس سلسلے میں ایک انکوائری کمیٹی بنانے کی منظوری دی۔ جس میں قمر زمان کائرہ، طارق بشیر چیمہ، رانا تنویر سمیت تمام پارٹیوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
اعلامیہ کے مطابق کمیٹی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔
Comments are closed.