وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ متنازع نہ ہو، ایسے نہیں ہو سکتا کہ ایک نہیں دو آئین ہوں، ایک نہیں دو پاکستان ہوں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا کردار متنازع نہیں ہونا چاہیے، ہم نے تجویز دی تھی کہ فل کورٹ بنائیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک پاکستان میں دو آئین ہوں، ہمارے لیے ایک آئین اور لاڈلے کے لیے دوسرا آئین ہو۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا کام آئین بنانا ہے اور ان کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ صرف چیف جسٹس نہیں بلکہ تمام ججز پر مشتمل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اسپیکر صاحب عدالتی اصلاحات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنائیں، یہ کمیٹی آج ہی بنائیں اور ہم اس کا حصہ بنیں گے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کے نمائندے بھی شامل ہوں، ہم قانون سازی کریں اور فیصلہ کریں کہ کتنے ججز کو بیٹھنا چاہیے۔
بلاول نے سوال اٹھایا کہ کیا ایک رات کے نیوٹرل ہونے سے 70 سال کے گناہ یا آئین شکنی معاف ہوجائے گی؟
انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں ثاقب نثار ہمارے خلاف مہم چلا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں انتخابی مہم میں ثاقب نثار لاڑکانہ پہنچ کر ہمارے خلاف تقاریر کرتے تھے، ثاقب نثار متنازع کردار ہیں۔
اس پر بلاول بھٹو زرداری نے سوال اٹھایا کہ 2018 میں ادارے کا کردار کیا تھا؟
Comments are closed.