وفاقی وزیر ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے لیکن اس کے بعض لوگ تاحال تیار نہیں، ہم چاہتے ہیں لڑائی جنگ میں نہ بدلے۔
لبرٹی چوک میں حمزہ شہباز سے اظہارِ یکجہتی کے مظاہرے سے خطاب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پراجیکٹ عمران خان 2011 میں لانچ گیا اور اب 2022 آگیا ہے، آج بھی اداروں میں بیٹھے عمران خان پراجیکٹ کے سہولت کار آرام سے نہیں بیٹھے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں ہمارے منڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، ہماری قیادت کو جیلوں میں ٹھونسا گیا لیکن ہم نے ریڈ لائنز کراس نہیں کیں۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ آپ کو ہمیں جیلوں میں ڈال کر کیا ملا؟ آپ کو کونسی کرپشن ملی؟ 10 سال جمہوریت چلی، یہ چلتی جمہوریت کچھ لوگوں کو اچھی نہیں لگتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ غلیظ سیاست کرنے والے آدمی کو ملک پر مسلط کیا گیا، اگر ہم دھرنے سے حکومت گراتے تو حکومتیں دھرنوں سے گرا کرتیں۔
خواجہ سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ ہم ایوان میں گئے اور 73 کے آئین کے مطابق عدم اعتماد لے کر آئے، ہماری حکومت تو بن گئی لیکن حکومت کو کام نہیں کرنے دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چال سال ملک کو دلدل میں دھکیلنے والا کہتا ہے سازش ہوئی، ہم نے کسی کی مدد نہیں لی، جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی لیکن بعض لوگ نیوٹرل ہونے کے لیے تیار نہیں، قانون بنانے کا حق پارلیمنٹ کو ہے، عدالت آئین کی تشریح کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم آئین، جمہوریت اور حمزہ شہباز سے یکجہتی کے لیے آئے ہیں، اگر ہمیں دھکیل کر نکالا گیا تو الیکشن نہیں آئے گا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ الیکشن چاہتے ہیں، معیشت چاہتے ہیں تو یہ دھینگا مشتی سے نہیں ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہ لڑائی جنگ میں نہ بدلے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے یہ بیرونی سازش کا جھوٹ، الزامات، گالیاں بند کرنا ہوں گی۔
خوجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی سازش بند کی جائے، الیکشن وقت پر ہوں گے اور اگر جلد ہوں گے تو فیصلہ سیاستدان کریں گے۔
Comments are closed.