بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ظہیر احمد گینگ کا حصہ نہیں: خاتون صحافی کی رو رو کر دہائیاں

دعا زہرا اغواء کیس میں دعا کے شوہر ظہیر احمد کو شروع دن سے سپورٹ کرنے والی خاتون صحافی کا روتے ہوئے ایک اور بیان سامنے آگیا۔

دعا زہرا کیس شروع دن سے ناصرف عام افراد بلکہ پاکستانی عدالتوں کے لیے بھی ایک معمہ بنا ہوا ہے جو تاحال سلجھ نہیں پایا ہے، ایسے میں کئی بلاگرز اور ویلاگرز دعا زہرا کے حق میں تو، کچھ ظہیر احمد کے حق میں رپورٹنگ کر رہے ہیں۔

اسی طرح ایک خاتون صحافی زنیرہ ماہم بھی ظہیر احمد کے حق میں شروع دن سے کھڑی ہیں، زنیرہ ماہم کے یوٹیوب پر بنائے گئے ویلاگز میں یہی کہنا ہے کہ دعا خود لاہور آئی، اُسے اغواء نہیں کیا گیا، ظہیر احمد اور دعا ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے ہیں۔

زنیرہ ماہم دعا زہرا کے والد اور اُن کا ساتھ دینے والے افراد کو ظالم سماج قرار دے رہی ہیں۔

اپنے ایک نئے ویلاگ میں اُن کا روتے ہوئے کہنا ہے کہ اس کیس میں ظہیر کو سپورٹ کرتے ہوئے انہوں نے اپنے کئی دوست کھو دیے ہیں کیوں کہ اُن سب کا ماننا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہی ہیں اور دعا اس وقت ایک گینگ کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے۔

صحافی خاتون کا کہنا ہے کہ میں اللّٰہ کو حاظر ناظر جان کر کہتی ہوں کہ ظہیر احمد کا تعلق کسی گینگ سے نہیں ہے، وہ ایک عام انسان ہے، ہم سب انسان ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج ہی سنایا جائے گا۔

زنیرہ ماہم نے اپنے تازہ ویلاگ میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ کیس ظہیر اور دعا ہی جیتیں گے کیوں کہ وہ حق اور سچ کی راہ پر ہیں۔

دوسری جانب زنیرہ ماہم نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ دعا زہرا بالکل ٹھیک اور ظہیر کے ساتھ خوش ہے، دعا زہرا نابالغ نہیں ہے، میڈیکل رپورٹ بنانے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ اُن پر دباؤ تھا کہ دعا کی عمر 13 سال لکھنی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.