روس کی یوکرین میں مداخلت کے خلاف احتجاج کرنے والی روسی ٹی وی کارکن کو گرفتار کر لیا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق روس کی میڈیا ورکر مرینا اووسیانیکووا کو مارچ میں براہِ راست سرکاری ٹیلی ویژن پر یوکرین پر روسی حملے کے خلاف احتجاج کرنے پر ماسکو میں مختصر طور پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مرینا کو حراست میں لیے جانے کے بارے میں ان کے ٹیلیگرام چینل پر ایک تصویر شیئر کی گئی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 2 پولیس افسران مرینا کو حراست میں لینے کے بعد سفید وین کی طرف لے جا رہے ہیں۔
مرینا نے اس پوسٹ کے شیئر ہونے کے تھوڑی دیر بعد اپنے فیس بک پیج پر اپنی اور 2 کتوں کی تصاویر شیئر کیں۔
اُنہوں نے یہ تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نے کتوں کے ساتھ چہل قدمی کے لیے ابھی گیٹ کے باہر قدم رکھا ہی تھا کہ وردی میں ملبوس لوگ میرے پاس آئے اور اب میں کراسنوسلسکی میں وزارتِ داخلہ میں بیٹھی ہوں۔
مرینا نے 3 گھنٹے بعد یہ بتایا کہ اُنہیں رہا کر دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ میں گھر پر ہوں اور سب کچھ ٹھیک ہے۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ لیکن اب میں جانتی ہوں کہ اگر آپ باہر جاتے ہیں تو سوٹ کیس اور پاسپورٹ ساتھ لے کر جانا ہمیشہ بہتر رہتا ہے۔
مرینا نے مارچ میں روسی سرکاری ٹی وی کے اسٹوڈیو سے ایک لائیو نیوز بلیٹن کے دوران یوکرین میں روس کی مداخلت کی مذمت کرنے کے بعد شہرت حاصل کی تھی۔
احتجاجی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پائے جانے کے بعد ان پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
مرینا کی اتوار کو ہونے والی مختصر گرفتاری 15 جولائی کو کی گئی سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد ہوئی۔
اس پوسٹ میں مرینا ایک پوسٹر تھامے نظر آ رہی ہیں، جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو قاتل اور ان کے فوجیوں کو فاشسٹ قرار دیا گیا ہے۔
اس پوسٹر پر یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ آپ کے رکنے سے پہلے اور کتنے بچے مر جائیں گے؟
Comments are closed.