پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ پولنگ جاری ہے۔
صبح 8 بجے شروع ہونے والا ووٹنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
20 صوبائی حلقوں میں 175 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے، آج کے ضمنی انتخابات ن لیگ اور تحریکِ انصاف کی مقبولیت کا امتحان بھی ہیں۔
پنجاب کی پگ کا فیصلہ آج ہو جائے گا، مسلم لیگ ن کو حمزہ شہباز کی وزارتِ اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے، جبکہ پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے میڈیا کے لیے ضابطۂ اخلاق جاری کر دیا ۔
الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق کے مطابق میڈیا ایسی کوئی چیز شائع نہیں کرے گا جس سے کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کے خلاف رائے عامہ پر منفی اثر پڑے۔
ضابطۂ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ کسی سیاسی جماعت یا امیدوار سے متعلق کسی بھی خبر سے پہلے مناسب احتیاط برتی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ میڈیا صرف پریزائیڈنگ آفیسر اور ریٹرننگ آفیسر کے ذریعے سرکاری طور پر جاری انتخابی نتائج نشر کرے گا۔
ضابطۂ اخلاق کے مطابق امیدوار کی ذاتی زندگی کے بارے میں کسی بھی قسم کے ریمارکس سے گریز کیا جائے گا، ایسے الزامات اور بیانات سے سختی سے گریز کیا جائے جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ رپورٹنگ میں ایسی زبان استعمال نہ کی جائے جو نسل، جنس، زبان، مذہب سمیت کسی بھی بنیاد پر تشدد کو ہوا دے۔
جاری کیے گئے ضابطۂ اخلاق کے مطابق میڈیا کو صرف ایک بار ووٹنگ کے عمل یا گنتی کے عمل کی ویڈیو بنانے کی اجازت ہو گی۔
ضابطۂ اخلاق میں الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا کسی پولنگ اسٹیشن کا غیر سرکاری نتیجہ پولنگ کے اختتام کے ایک گھنٹے بعد نشر کرے گا۔
یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ مرکزی کنٹرول روم اسلام آباد سے پنجاب کے ضمنی انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل نے الزام عائد کیا ہے کہ مظفر گڑھ میں ہمارے امیدوار معظم جتوئی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن نمبر 44 اور 46 سے باہر نکالا دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا ہے کہ معظم جتوئی کے پولنگ ایجنٹس کو خالی ڈبے اور بیلٹ پیپر چیک کرنے نہیں دیے گئے، دھاندلی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ادھر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے شہباز گِل کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مظفر گڑھ میں پولنگ اسٹیشن نمبر 44 اور 46 سے پولنگ ایجنٹ کو باہر نکالنے کا الزام غلط ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے الزامات بے بنیاد ہیں، خواتین پولنگ اسٹیشن پر خواتین اور مرد پولنگ اسٹیشن پر مرد پولنگ ایجنٹ بیٹھتے ہیں۔
الیکشن کمشنر پنجاب نے یہ بھی کہا ہے کہ سیاسی جماعت کے تصدیق شدہ پولنگ ایجنٹ کو بیٹھنے کی اجازت ہے، بغیر تصدیق کے الزامات لگا کر پولنگ کا عمل متنازع نہ بنایا جائے۔
دوسری جانب متعلقہ ریٹرننگ آفیسر نے بتایا ہے کہ پولنگ اسٹیشن نمبر 44 پر پی ٹی آئی کا پولنگ ایجنٹ امیر بخش موجود ہے، جبکہ پولنگ اسٹیشن نمبر 46 پر پی ٹی آئی کا کوئی پولنگ ایجنٹ نہیں پہنچا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 228 لودھراں 5 میں 100 سالہ بزرگ ووٹ کاسٹ کرنے پہنچ گئے۔
100 سالہ بزرگ پیر بخش کے ساتھ ان کا بیٹا اور پوتا بھی ووٹ ڈالنے آئے۔
مذکورہ دادا اور پوتے کی پسند ایک ہی سیاسی جماعت ہے جبکہ بیٹے کو ایک اور سیاسی جماعت پسند ہے۔
ادھر ڈی جی خان کے حلقہ پی پی 288 میں 70 سالہ نابینا بزرگ ووٹ کاسٹ کرنے پہنچ گئے۔
70 سالہ نابینا بزرگ حاجی پلیہ خان اپنے بیٹے کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن چھابڑی بالا پہنچے۔
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 14 اضلاع کے 20 حلقوں میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنائے گئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے لیے 3100 سے زائد پولنگ اسٹیشنز پر 52 ہزار اہلکار و افسران تعینات کیے گئے ہیں۔
راؤ سردار علی نے بتایا کہ خواتین کے پولنگ اسٹیشنز پر لیڈی پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لاہور کے 4 حلقوں میں 9 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں، مانیٹرنگ کے لیے سینٹرل پولیس آفس اور ضلعی سطح میں کنٹرول روم قائم کیے گئے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ صوبے بھر میں ضمنی انتخابات کے دوران اسلحے کی نمائش کرنے والوں، پرائیویٹ مسلح افراد، لڑائی جھگڑا کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔
راؤ سردار علی کا یہ بھی کہنا ہے کہ نتائج کے اعلان کے بعد لڑائی جھگڑا اور ہوائی فائرنگ نہیں کرنے دی جائے گی۔
لاہور کے حلقہ پی پی 158 میں مردوں اور خواتین کے لیے ایک ہی کمرے میں پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے۔
مذکورہ حلقے کے پولنگ اسٹیشن نمبر 102 میں مرد اور خواتین دونوں ایک ہی جگہ پر ووٹ کاسٹ کرنے پر مجبور ہیں۔
ن لیگ اور پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس کی جانب سے اکٹھے پولنگ اسٹیشن بنانے پر غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
لاہور کے حلقے پی پی 167 میں بھی پولنگ کے عمل میں تاخیر ہوئی ہے۔
حلقہ پی پی 167 میں پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز پہنچ گئے مگر پولنگ کا عمل وقت پر شروع نہ ہو سکا۔
مذکورہ حلقے میں پولنگ کے عملے کے نہ پہنچنے کی وجہ سے پولنگ بروقت شروع نہیں کروائی جا سکی۔
پنجاب اسمبلی کے راولپنڈی کے حلقے پی پی 7 کلر سیداں میں وقت پر پولنگ کا آغاز نہ ہو سکا۔
کلر سیداں شہر کے مذکورہ حلقے میں ووٹرز پہنچنا شروع ہو گئے، پولنگ آفیسرز بھی موجود تھے تاہم پولنگ ایجنٹ کے نہ پہنچنے کے سبب پولنگ میں تاخیر ہوئی۔
ضمنی انتخابات میں سب سے بڑا دنگل لاہور میں ہوگا۔
پی پی 158 میں ن لیگ کے رانا احسن شرافت اور پی ٹی آئی کے اکرم عثمان درمیان مقابلہ ہے، پی پی 167 میں ن لیگ کے نذیر چوہان پی ٹی آئی کے شبیر گجر کے مدِ مقابل ہیں، پی پی 168 میں ن لیگ کے اسد کھوکھر کا پی ٹی آئی کے نواز اعوان سے ٹاکرا ہے، پی پی 170 میں ن لیگ کے امین ذوالقرنین پی ٹی آئی کے ظہیر کھوکھر سے دو بدو ہیں۔
ملتان میں پی ٹی آئی کے زین قریشی اور مسلم لیگ ن کے سلمان نعیم آمنے سامنے ہیں، پیپلز پارٹی نے بھی اپنا پورا وزن مسلم لیگ ن کے پلڑے میں ڈال دیا۔
کہوٹہ، بھکر، خوشاب، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال میں بھی ٹکر کے مقابلے متوقع ہیں۔
پنجاب اسمبلی کی جن نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں ان میں پی پی 7 راولپنڈی، پی پی 83 خوشاب، پی پی 90 بھکر، پی پی 97 فیصل آباد، جھنگ میں پی پی 127، 125 اور شیخو پورہ میں حلقہ 140 شامل ہیں۔
لاہور میں 4 نشستوں پی پی 158، 167، 168 اور پی پی 170 پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔
ساہیوال میں پی پی 202، ملتان میں 217، لودھراں میں پی پی 224 اور 228، بہاولنگر میں پی پی 237، مظفر گڑھ کے 2 حلقوں پی پی 272، 273 پر ضمنی انتخابات جاری ہیں۔
لیہ کے حلقہ پی پی 282 اور ڈیرہ غازی میں پی پی 288 پر ضمنی انتخابات کا میدان سجا ہوا ہے۔
20 حلقوں میں 45 لاکھ 79 ہزار 898 ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے 24 لاکھ 60 ہزار 206 مرد ووٹرز ہیں، جبکہ 21 لاکھ 19 ہزار 692 خواتین ووٹرز ہیں۔
پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 3 ہزار 131 ہے، جن میں 676 انتہائی حساس، 1194 حساس اور 1271 نارمل پولنگ اسٹیشن ہیں۔
انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
تمام پولنگ اسٹیشنوں پر پولیس کے جوان تعینات ہیں، رینجرز حلقوں میں گشت کر رہی ہے، جبکہ آرمی اسٹینڈ بائی پوزیشن پر ہے۔
پولیس اور رینجرز کی نفری حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے دستے صرف بطور کوئیک ری ایکشن فورس ڈیوٹی دیں گے۔
الیکشن کمیشن نے پولنگ کے عمل کی نگرانی کے لیے کنٹرول روم قائم کر دیے ہیں۔
کنٹرول رومز میں پولنگ کے عمل کی نگرانی اور شکایات وصول کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن نے پولنگ ایجنٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ پریذائیڈنگ افسران سے دستخط شدہ فارم 45 اور فارم 46 کی کاپی لازمی حاصل کریں۔
تمام انتخابی حلقوں میں الیکشن کمیشن کی جانب سے گزشتہ روز بیلٹ پیپرز اور الیکشن کے سامان کی ترسیل کر دی گئی تھی۔
Comments are closed.