اسلام آباد : چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ صاف اور شفاف الیکشن کے علاوہ پاکستان کے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں، غلطیاں سب سے ہوجاتی ہیں ، غلطی کو پہچان کر واپس آجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جرنیلوں اور لیڈرز کے لیے یوٹرن بہت ضروری ہوتا ہے۔
ہفتے کے روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں آزادی اظہار رائے کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم فوج کو کبھی کمزور ہوتا نہیں دیکھ سکتے، طاقتور فوج ہمارا اثاثہ ہے۔ میڈیا سے مجھے صرف فیک نیوز اور ذاتی تضحیک کا مسئلہ تھا ، پاکستان میں کسی کی ذاتی تضحیک سے کسی کو ڈر تک نہیں، میرے دور میں کسی صحافی کو نہیں اٹھایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ ایک سینئر صحافی نے میرے خلاف الزامات لگائے توعدالت گیا اور تین سال تک مجھے بطور وزیر اعظم بھی انصاف نہیں ملا۔ ملک میں تینوں ڈکٹیٹرز نے اداروں کو کمزور کیا۔ جب ایک ڈکٹیٹر اپنے آپ کو ڈیموکریٹ بناتا ہے تو وہ میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے۔ امریکی مراسلے کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی لیکن اسے دبانے کی پوری کوشش کی گئی،لاپتہ افراد کے معاملے پر آرمی چیف اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی سے کئی مرتبہ بات کی ، ملک میں کرپشن کرنے والے 2 خاندانوں کے دور میں کیوں رول آف لا نہیں آیا، انہیں جب تک قانون کے نیچے نہیں لائیں گے مسائل حل نہیں ہونگے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ میں جمہوریت کی دو مضبوط بنیاد ہیں جن پر وہ کھڑا ہے۔ پہلا قانون کی عملدرآمد اور اخلاقی اقدار ہیں جب کہ یہ دونوں چیزیں پاکستان میں نہیں ہیں ۔ تیسری چیز آزادی اظہار رائے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اصل مسئلہ قانون کی عملداری نہ ہونا ہے ،چھوٹے کے الگ قانون ہے اور بڑوں کے لئے الگ قانون ہے ۔ قانون کے نیچے سب برابر نہیں ہیں یہی ہماری ناکامی ہے ۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ مغربی جمہوریت آج ریاست مدینہ کے اصولوں پر کھڑی ہے اور وہاں قانون کی پاسداری ہے ۔برطانیہ میں اخلاقیات ہیں اسی لیے وہاں جمہوریت ہے۔ وہاں اظہار رائے کی آزادی ہے، کسی کی کردار کشی نہیں کی جاتی اس لیے کہ ان کا اخلاقی معیار بہتر ہے، لیکن یہ رویہ میں نے پاکستان میں کبھی نہیں دیکھا۔ برطانیہ میں بھاری اکثریت سے جیتنے والے بورس جانسن کو صرف جھوٹ بولنے پر فارغ کردیا گیا، لیکن یہاں شہباز شریف اور بیٹے پر فرد جرم لگنے والی تھی تو انہیں وزیراعظم اور وزیراعلی بنادیا گیا۔
Comments are closed.