ضمنی انتخابات میں پنجاب حکومت کی مبینہ مداخلت سے متعلق عمر ایوب کی 3 درخواستوں پر الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران ان کے وکیل بابر اعوان نے درخواست کر دی۔
الیکشن کمیشن میں نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران عمر ایوب، اسد عمر، ریاض فتیانہ اور پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔
بابراعوان نے دورانِ سماعت استدعا کی کہ الیکشن ایکٹ نافذ کیا جائے اور اس کے رولز پر عمل درآمد کیا جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی باڈی ہے، کورٹ یا ٹریبونل نہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ ریٹرنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس کے حلقے سے ہونے سے متعلق زبانی ہدایات دیں جو الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ میری دوسری درخواست یہ ہے کہ کسی سرکاری ملازم کا تبادلہ اور ابھی نئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان نہ کیا جائے۔
ان کی استدعا سننے کے بعد الیکشن کمیشن کے ممبران نے کہا کہ ہم درخواستوں پر یہ ہدایت پہلے ہی دے چکے ہیں۔
جس پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
اُنہوں نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ 13 جولائی کو سرکاری افسر پرویز اختر کا تبادلہ لاہور سے ساہیوال کیا گیا، ساہیوال سے سرکاری افسر کا تبادلہ لاہور کیا گیا۔
ممبر الیکشن کمیشن نے بابر اعوان کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے یہ تبادلہ منسوخ کر دیا ہے اور اگر کوئی اور تبادلہ بھی ہوا تو اسے بھی منسوخ کر دیں گے۔
ممبر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ووٹرز کی نئی فہرستیں اگلے جنرل الیکشن کے لیے ہیں، لیکن ابھی پرانی فہرستوں پر ہی الیکشن ہو رہے ہیں۔
جس پر بابراعوان نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ پی پی 140 شیخو پورہ میں ووٹر فہرست تبدیل کی گئی ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ شیخو پورہ میں مئی 2018ء کو ایک پولنگ اسٹیشن پر 2239 ووٹ تھے، ستمبر 2020ء میں اس پولنگ اسٹیشن پر 2875 ووٹرز تھے، لیکن اب مئی 2022ء کی ووٹر لسٹ میں 5573 ووٹ ہو گئے ہیں۔
جس پر ممبرالیکشن کمیشن نے بابر اعوان کو بتایا کہ اس وقت ستمبر 2020ء کی ووٹر لسٹ پر الیکشن کروائے جا رہے ہیں۔
اس مسئلے پر حکام مینجمٹ الیکٹورل سسٹم نے الیکشن کمیشن کو وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ووٹر فہرستیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔
حکّام کا کہنا تھا کہ نئے شناختی کارڈ کا اندراج ہوتا ہے، کچھ ٹرانسفر کروا لیتے ہیں، 25 مئی 2022ء تک ووٹرز کا اندارج ہوا ہے۔
بابر اعوان نے حکام مینجمٹ الیکٹورل سسٹم کی جانب سے پیش کی گئی وضاحت سننے کے بعد کہا کہ یہ ابہام میں اضافہ کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 25 مئی کے بعد اس قدر ووٹرز میں اضافہ ہوا، جس کے پاس اس حلقے کا شناختی کارڈ نہیں اس کا ووٹ بھی حلقے میں ٹرانسفر ہوا ہے۔
اُنہوں نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ ووٹ فیصل آباد کے ایک نواحی علاقے سے شیخو پورہ ٹرانسفر کیے گئے، میری درخواست ہے کہ شناختی کارڈ پر مستقل یا عارضی پتہ حلقے کا ہے تو وہ ووٹ ڈالے اور 25 مئی کے بعد کی ووٹر لسٹ قبول نہ کی جائے۔
جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹرلسٹیں 25 مئی کےبعد سے منجمد ہیں اور 25 مئی کے بعد بننے والے شناختی کارڈ ووٹر لسٹ میں شامل نہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ شفاف الیکشن کروایا جائے۔
بابر اعوان نے الیکشن کمیشن سے یہ درخوست بھی کی کہ حلقوں میں جو نئی اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے ان کو بھی روکا جائے۔
Comments are closed.