پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے سوال پوچھ لیا۔
ڈیرہ غازی خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب مراسلہ چیف جسٹس کو بھیجا تو کیا آپ کو تفتیش نہیں کروانی چاہیے تھی؟ سپریم کورٹ یہ تو پتہ کرواتی کہ ڈونلڈ لو نے پیغام کس کو دیا؟ سفارتکار تو وزیراعظم کے نیچے تھا، پھر امریکی اہلکار پیغام کس کو دے رہا تھا؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ نے کہا، سائفر کی تفتیش نہیں کی گئی، پہلے کابینہ کے سامنے مراسلہ رکھا تھا، اس کابینہ کے منٹس موجود ہیں، اس سے بڑی شرمندگی کیا ہوسکتی ہے کہ 22 کروڑ لوگوں کے ملک کو دھمکی دی جائے، امریکی دھمکی عمران خان کی نہیں، 22 کروڑ افراد کی توہین ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ میں نے کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کے سامنے وہ مراسلہ رکھا تھا، وہ مراسلہ صدر مملکت نے چیف جسٹس پاکستان کو بھجوایا تاکہ انکوائری ہو، اس سے زیادہ کیا کرسکتا تھا؟ انکوائری کے لیے کمیٹی بنائی تھی، لیکن ہماری حکومت چلی گئی، اس سے زیادہ کیا کر سکتا تھا؟
عمران خان نے کہا کہ انتخابات میں ان کی مدد کرنے کے لیے مسٹر ایکس لاہور میں بیٹھا ہے، قوم کو بہت جلد پتہ چلے گا مسٹر ایکس کون ہے؟
عمران خان نے کہا کہ عثمان بزدار کو اس لیے وزیراعلیٰ بنایا کہ اس میں عاجزی تھی، عثمان بزدار میں شہباز شریف کی طرح ڈرامے بازی نہیں تھی، انہوں نے ڈیرہ غازی خان کے لیے وہ کام کیے جو اس سے پہلے نہیں ہوئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ڈی جی خان کا نوجوان بہت زبردست کام کر رہا ہے، نوجوانوں یہ چوروں اور ڈاکوؤں کو شکست دینے کا وقت ہے، خواتین اور نوجوانوں پر لوگوں کو پولنگ کے دن گھروں سے نکالنے کی ذمہ داری ہے، مجھے ہر پولنگ اسٹیشن پر پہرہ دینے کے لیے 10 بہادر نوجوانوں کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ لوٹا ضمیر فروش ہوتا ہے، جدھر اقتدار ہوتا ہے، ادھر لوٹے کا منہ ہوتا ہے، ضمیر بیچ کر جو لوگ اقتدار میں جاتے ہیں، یہ وقت انہیں شکست دینے کا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کان کھول کر سن لو، اس بار امپائر کو ساتھ ملا کر بھی تم میچ نہیں جیت سکتے، پہلے بھی شہباز شریف کو ڈی جی خان کے لوگوں نے الیکشن میں پھینٹا لگایا تھا۔
Comments are closed.