ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے کل رات سے تیز بارش جاری ہے جس کے باعث شہر کے متعدد علاقے ڈوب گئے، کرنٹ لگنے اور دیوار تلے دب کر 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔
نارتھ کراچی، نیو کراچی، یوپی موڑ، ناگن چورنگی، بفر زون، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، کیماڑی، ملیر، گلشنِ اقبال، نیپا چورنگی، ڈیفنس، کلفٹن، ملیر، ایئر پورٹ، آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، گلستانِ جوہر، فیڈرل بی ایریا، کورنگی اور پی ای سی ایچ ایس میں بارش کا پانی جمع ہو گیا۔
قیوم آباد چورنگی، آرٹس کونسل چورنگی، سپریم کورٹ رجسٹری، زینب مارکیٹ اور ایم اےجناح روڈ سمیت شہر کی کئی سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہو گیا، جس سے ٹریفک چلنا محال ہوگیا، کئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں خراب ہو گئیں، شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
امراضِ قلب کے دونوں اسپتالوں کے گیٹ پر پانی
شہر میں امراضِ قلب کے دونوں اسپتالوں میں گیٹ پر بارش کا پانی جمع ہے، ایمبولینس کو گزرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، مریض پریشان ہیں۔
کلفٹن میں سب میرین انڈر پاس اور کے پی ٹی انڈر پاس بند کر دیے گئے، لیاقت آباد میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔
سرجانی ٹاؤن میں تیز بارش شروع ہوگئی ہے، گلیاں زیر آب آگئیں۔
گارڈن شو مارکیٹ اور کورنگی بلال کالونی میں کرنٹ لگنے سے 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔
نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں گھر کی دیوار گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔
بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر رہی اور کئی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں بند ہوگئیں جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
شدید بارش کے بعد ملیر ندی یار محمد گوٹھ میں پانی کا ریلہ داخل ہو گیا۔
پانی کے ریلے کے باعث شہریوں کو نقل مکانی کرنا پڑ گئی۔
ملیر ندی کے لنک روڈ کو بھی پانی آنے کے باعث بند کر دیا گيا ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ لیاری ندی کے قریب آبادیوں میں محصور کئی خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
لیاقت آباد اور عثمان گوٹھ میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔
علاقہ مکین کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد تھڈو ڈیم اوور فلو ہوگیا، پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے اطراف کے راستے بند ہیں۔
سہراب گوٹھ کے وزیر گوٹھ کی سڑکیں اور گلیاں بارش کے باعث زیر آب آگئیں۔
علاقہ مکین نے کہا کہ وزیر گوٹھ کے گھروں میں 3 سے 4 فٹ پانی کھڑا ہے، انتظامیہ ابھی تک وزیر گوٹھ نہیں پہنچی۔
شدید بارشوں کا سیلابی ریلہ موٹر وے ایم نائن پر آ گیا، جس کے باعث کراچی سے حیدر آباد جانے والے ایک ٹریک پر سیلابی پانی کی سطح کم ہو گئی۔
حیدر آباد سے کراچی آنے والا ٹریک کلیئر ہے اور اسی پر دوطرفہ ٹریفک چلایا جا رہا ہے۔
محکمۂ موسمیات کی جانب سے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی بارش کے اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔
محکمۂ موسمیات کے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق شہر میں سب سے زیادہ بارش مسرور بیس پر 119 اعشاریہ 5 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق ڈی ایچ اے فیز ٹو میں 106، قائد آباد میں 76 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
محکمۂ موسمیات نے بتایا ہے کہ فیصل بیس پر 65، اورنگی ٹاؤن میں 56، اولڈ ایئر پورٹ پر 49، گلشنِ حدید میں 46 اور جناح ٹرمینل پر 29 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہرِ قائد کو بارش برسانے والے بادلوں نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، اس لیے مختلف علاقوں میں دن بھر موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے۔
موسمیاتی تجزیہ کار جواد میمن کے مطابق بحیرۂ عرب سے مسلسل بارش برسانے والے بادل شہر کی جانب بڑھ رہے ہیں، ٹھٹھہ، بدین اور کیٹی بندر سے بادلوں کے آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شہر میں مزید 2 سے 3 گھنٹے بارش کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔
موسمیاتی تجزیہ کار نے امکان ظاہر کیا ہے کہ شہر میں کل شام تک وقفے وقفے سے بارش ہو سکتی ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ موجودہ مون سون سسٹم کو بحیرۂ عرب سے مسلسل نمی مل رہی ہے۔
Comments are closed.