سپریم کورٹ نے ماحولیاتی تبدیلی کو ملک کے شہری علاقوں کے لیے بڑا چیلنج قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے ماحولیاتی تبدیلی پر یہ ریمارکس رہائشی پلاٹ کی کمرشل میں منتقلی کے کیس میں دیں۔ فیصلہ عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاننگ اور پالیسی سازی میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو مدنظر رکھنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والا ملک ہے، معیشت اور سیکیورٹی کا انحصار انفرااسٹرکچر سسٹم پر منحصر ہے۔
عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں مزید کہا کہ انفرااسٹرکچر اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ شدید بارش، سیلاب اور زلزلے برداشت کر سکے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر آنکھیں بند کرنے سے بنیادی اقدار برقرار رکھنا ناممکن ہو گا، اربن ڈیولپمنٹ پلاننگ کے لیے موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھنا ہو گا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی شہریوں کو ان کے گھروں سے بھی محروم کر سکتی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پالیسی سازی شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی ملک کے تمام گنجان آباد بڑے شہروں کے لیے بڑا چیلنج ہے، جس کے اثرات سے شہروں میں رہائش پذیر افراد کو چیلنجز درپیش ہوں گے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے پانی، بجلی، ٹرانسپورٹ کے نظام متاثر ہوں گے، شہری علاقوں کو شدید بارشوں اور سیلاب کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سمندری طوفان اور درجہ حرارت میں تبدیلی سے بیماریاں بھی آ سکتی ہیں، غربت اور گنجان آبادی کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی شہریوں کی کمزوری میں اضافہ کر رہی ہے۔
Comments are closed.