وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اُن کے ساتھ ریسٹورنٹ میں بدتمیزی کرنے والی فیملی کے خلاف کارروائی سے انکار کردیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے کہ ہلڑ بازی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کروں لیکن اس واقعے میں خواتین اور بچے شامل تھے، اس لیے قانونی کارروائی نہیں کررہا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، اگر میرے ساتھ سیکیورٹی گارڈ ہوتا یا کوئی جذباتی حمایتی ہوتا تو صورتحال گھمبیر ہوسکتی تھی، کل سے اندرون و بیرون ملک سے واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم معاشرے کو انتہا پسندی سے پاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ نفرت اور انتہا پسندی کے نظریات کینسر کی طرح پھیلتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران نیازی کی سیاست نفرت کو فروغ دے رہی ہے، میں سیاست میں نیا نہیں، 3 دہائیاں ہوگئی ہیں، پی ٹی آئی کے لوگوں سے کہتا ہوں جہالت پر مبنی کام نہ کریں۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران نیازی لوگوں کو استعمال کرکے انہیں ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتا ہے، عمران خان کی محبت میں شرمناک کارروائیاں کرنے والے ٹھنڈے دل سے سوچیں، کیا ان کا لیڈر بھی ان کے ساتھ اتنی محبت کرتا ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں کہ ملک کے لیے میری کیا خدمات ہیں، مجھے پی ٹی آئی کے کسی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں، عمران خان پچھلے 10 سال سے چور چور کی مہم چلا رہا ہے، چار سال کی حکومت میں عمران خان ایک بھی الزام ثابت نہیں کر سکا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جھوٹ اور الزام تراشیوں کا نتیجہ ہے کہ یہ سڑکوں پر دھکے کھا رہا ہے، سیاسی رہنماؤں کو اپنے کارکنوں کی تربیت کرنا ہوتی ہے جبکہ عمران خان حکومت چلانے اور کارکنوں کی تربیت کرنے میں ناکام رہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ میرے خیال میں عمران نیازی کو ایک ماہر نفسیات کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز احسن اقبال کے ساتھ ایک نجی ریسٹورنٹ میں بدتمیزی کا واقعہ پیش آیا تھا۔
جس پر احسن اقبال کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ’آج بھیرہ کے ایک ریسٹورنٹ میں ایک فیملی سے مڈ بھیڑ ہوئی، یہ فیملی بظاہر خود کو ایلیٹ سمجھتی ہے مگر اُنہوں نے مکالمہ کرنے کی بجائے جاہلوں کی طرح نعرہ بازی شروع کر دی‘۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ جب یہ نعرہ بازی سے باز نہ آئے تو لوگوں نے بھی نعرے لگا دیے ’گوگی پیرنی کا حساب دو‘۔
Comments are closed.