کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی کم عمر لڑکی دعا زہرا نے شادی اور اغواء کے کیس کی کئی سماعتوں کے بعد والدین سے درخواست کی ہے کہ اب کورٹ کچہری کے چکر میں مزید نہیں پھنسائیں۔
والدین کی مرضی کے خلاف لاہور جا کر ظہیر احمد سے شادی کرنے والی دعا زہرا نے اپنے شوہر کے ہمراہ نجی ڈیجیٹل ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں والدین سے اپیل کی ہے کہ’ اب بس کریں مجھے مزید ذلیل کرنا بند کریں، مزید کورٹ کچہری کے چکروں میں نہ پھنسائیں ، مجھے پتہ ہے کہ میں لاہور سے کراچی پولیس موبائل میں پورا پورا دن کیسے سفر کرتی ہوں‘۔
دعا کا کہنا ہے کہ ’اگر والدین یہ سب کر کے مجھے مارنا چاہتے ہیں تو مجھے بتادیں میں پہلے ہی مرجاؤں گی، کراچی میں میری جان کو خطرہ ہے میں کسی صورت کراچی نہیں جاؤں گی‘۔
دعا زہرا نے کہا کہ ’میرے والدین پہلے دن سے جھوٹ بول رہے ہیں، انہیں پتہ ہے میں کہاں کیوں اور کس کی وجہ سے گئی تھی۔ میرے والدین نے بھاگنے سے قبل میری اور ظہیر کی چیٹ پڑھ لی تھی جس کے بعد انہوں نے مجھے اتنا مارا کہ میری گردن پر زخم بن گئے تھے، عام روٹین میں بھی والدین میری بہنوں کے کہنے پر بھی مجھے مارتے پیٹتے تھے، والدین سے یہی کہوں گی کہ سہولتیں ہی سب کچھ نہیں ہوتی والدین کو بچوں کا دوست بھی ہونا چاہیے‘۔
Comments are closed.