بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

یوکرین پر روسی حملے سے دنیا میں خوراک کا بحران ڈرامائی طور پر بڑھ گیا، یورپی یونین

یورپی خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ دنیا میں خوراک کے بحران کو ڈرامائی طور پر بڑھا رہی ہے۔

انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں جاری جی 20 وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ صرف دو سال کے دوران دنیا میں شدید غذائی کمی کے شکار افراد کی تعداد جو کوویڈ-19 وباء سے پہلے 135 ملین تھی وہ جنوری 2022 میں 276 ملین اور یوکرین میں روسی جارحیت کے لگ بھگ چھ ماہ بعد 323 ملین تک پہنچ چکی ہے۔

جوزپ بوریل نے کہا کہ اس وقت دنیا کا ہر چھٹا شخص اور مجموعی طور پر ایک ارب 20 کروڑ افراد دنیا میں خوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے متاثر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی خوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مالی حالات کی سختی سے بھی 1 ارب 20 کروڑ لوگ متاثر ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ روس یوکرین میں ذخیرہ شدہ 20 ملین ٹن اناج کے ذخیرے کو روک کر خوراک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ جس سے افریقہ سمیت دنیا میں خوراک کی کمی کے شکار کئی ممالک متاثر ہوں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ بہت سے ممالک روس اور یوکرین کے اناج اور کھاد پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں لیکن خوراک کا یہ بحران یورپی پابندیوں کی وجہ سے نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یورپی یونین آئندہ 2 سالوں میں خوراک کی حفاظت کے عالمی نظام کے لیے 7 ارب یورو خرچ کرے گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.