بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پاک پیک کا چوتھا بائی پارٹیشن سالانہ کنونشن منعقد

پاکستان امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی پاک پیک کا چوتھا بائی پارٹیشن سالانہ کنونشن کانگریس بلڈنگ میں واقع ان کے دفتر کے ہال میں منعقد ہوا۔

پاک پیک کے ڈیلس سے تعلق رکھنے والے صدر ڈاکٹر راؤ کامران کے مطابق اس کنونشن میں دونوں پارٹیوں کے اراکین نے شرکت کی جس میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے رکن، کانگریس میں فارن افیئر کمیٹی کے چیئرمین گریگوری ویلڈن میکس، کانگریس میں ری پبلکن پارٹی کے منارٹی کیون مکھارتی، کانگریس کے اراکین جم بینکس، سوزن ولڈ سمیت37 اراکین کانگریس نے شرکت کی۔

اس موقع پر پاک پیک نیشنل بورڈ کے صدر ڈاکٹر راؤ کامران علی، سیکریٹری ڈاکٹر عظمہ، سابق صدر ڈاکٹر جلیل خان اور دیگر بورڈ کے اراکین نے آنے والے دونوں پارٹیوں کے اراکین کانگریس کا خیر مقدم کیا جبکہ کانگریس کے رکن ایڈمرل رونی جیکسن اور سوزن ولڈ کو پاک پیک کی جانب سے ایوارڈ دیا گیا۔

دونوں اراکین کانگریس نے گزشتہ دنوں پاک پیک کی سفارش پر اقوام متحدہ میں امریکا کے سفیر کو کشمیری عوام پر زیادتیوں کی روک تھام کے سلسلے میں ایک خط تحریر کرنے کی استدعا کی تھی جس میں ان دونوں کانگریس کے اراکین کے تعاون سے دونوں پارٹیوں کے 37 اراکین کانگریس نے بھی اس خط پر دستخط کیے تھے۔

اس موقع پر نیشنل بورڈ کے صدر ڈاکٹر راؤ کامران علی نے بتایا کہ پاک پیک کا مقصد کانگریس اور سینیٹ میں دونوں پارٹیوں کے سینیٹرز اور کانگریس کے اراکین جو کہ پاکستان سے متعلق اہم پالیسیاں تشکیل دیتے ہیں ان کو پاکستان سے متعلق اہم ایشوز پر آگاہی فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاک پیک امریکا پاکستان میں ٹریڈ، آئی ٹی، ڈی ایف سی اور پاکستانی فزیشن کو ویزے کے اجرا سے متعلق مسائل پر کئی اہم رہنماؤں سے بات چیت کرکے مسئلے کے حل کی تلاش میں اہم پیش رفت کررہی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان فزیشن کو اب ویزہ کے اجرا میں درپیش مشکلات سے چھٹکارا حاصل ہوچکا ہے، اب بڑی تعداد میں پاکستانی فزیشن کو ویزوں کا اجرا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا بھر میں اس وقت پاک پیک کے دو چیپٹر ڈیلس اور مشی گن میں کام کررہے ہیں جبکہ مزید پانچ چیپٹرز کی تشکیل پر کام ہورہا ہے جوکہ ورجینیا، میری لینڈ، شکاگو، کیلیفورنیا اور پینسلوینیا میں قائم کیے جائیں گے۔

ڈاکٹر راؤ کامران نے پاکستانی امریکن سے اپیل کی کہ وہ پاک پیک کا حصہ بنیں کیونکہ اس کا اثر آنے والی نسلوں پر پڑے گا جس سے نا صرف امریکا بلکہ پاکستان میں فلاح و بہبود اور ترقی کے کاموں پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.