پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے بینظیر بھٹو کی حکومت فون ٹیپنگ پر ختم کر دی تھی، بشریٰ بی بی پر فون ٹیپنگ کے حوالے سے الزامات لگ رہے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود فون ٹیپنگ ہو رہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ حکومت کو عمران خان کے خلاف کچھ نہیں مل رہا اس لیے سابقہ خاتونِ اوّل کو نشانہ بنا رہے ہیں، فون ٹیپنگ کرنے والوں کے خلاف سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہیے، آڈیو میں جو بھی ہے وہ غیر ضروری ہے، اصل بات فوں ٹیپنگ ہے، حکومتی مسئلوں پر وزیرِ اعظم کی گفتگو لیک کرنا آئینِ پاکستان کی خلاف ورزی ہو گی، سازش کو ہینڈل کرنے والے پی ٹی آئی کے جلسوں سے گھبرا گئے ہیں۔
شیریں مزاری نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے معاہدوں میں پھنس گئی ہے، آئی ایم ایف کرپشن کا احتساب کرنے کا کہہ رہی ہے جس پر حکومت کو مصیبت پڑ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز حکومت میں مداخلت کرتی ہیں، مریم نواز کو حکومت آفیشل ڈاکیومنٹ دکھا رہی ہے، جو آئینِ پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ نیوٹرلز اور حکومت کو عمران خان کی کرپشن سے متعلق کچھ نہیں مل رہا، پرائم منسٹر کی سیف لائن کی ٹیپنگ ہو رہی ہے، اس میں امریکا کی جانب سے کتنی مدد ہو رہی ہے، سوچنا چاہیے کہ امریکا نے فون ٹیپنگ میں کتنی مدد کی۔
اُن کا یہ بھی کہنا کہ 3 ماہ میں زرِ مبادلہ کے ذخائر آدھے رہ گئے ہیں، سب کو پتہ چل گیا ہے کہ قوم نے اس حکومت کو مسترد کیا ہے، شریف فیملی کے ہندوستان کے ساتھ بڑے تعلقات ہیں، عمران خان کے خلاف سازش واضح طور پر سامنے آ رہی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ لوڈشیڈنگ کا باعث بننے والے 20 پلانٹس بند ہونے کی فہرست ابھی تک نہیں دی گئی، لوڈ شیڈنگ مستقبل میں بڑھتی جائے گی، حکومت کے پاس لوڈ شیڈنگ کا کوئی حل نہیں، حکومت کے پاس لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے پیسہ بھی نہیں۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط مان کر عام عوام پر ٹیکس لگا دیے گئے، ٹیکس لگانے کے باوجود آئی ایم ایف کا پیکیج نہیں مل رہا، حکومت نے عوام پر ٹیکس لگانے میں ایک لمحہ نہیں لگایا، آئی ایم ایف نے اینٹی کرپشن پر قوانین بنانے کا کہا تو حکومت نہیں بنا رہی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کر کے حکومت نے خود کو این ار او ٹو دے دیا ہے، کل پریس کانفرنس میں فیصل آباد انڈسٹریل زون میں پلاٹ کے معاملے کا ذکر ہوا، ایاز صادق کو بھی اسی جگہ پر 2 پلاٹس ملے ہیں، کیا ایاز صادق عثمان بزدار کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے؟
Comments are closed.