روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے دوران یوکرین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے جرمن، فرانسیسی، اور اطالوی رہنما کیف پہنچ گئے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یوکرین کی فوج ڈونباس کے علاقے میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی فوج کے شدید حملے کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے، جو مشرقی اور جنوبی یوکرین کے ایک بڑے حصّے پر قبضہ کرنےکی بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔
اس ساری صورتحال میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولز، اور اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگی یوکرین کا ساتھ دینے کےلیے کیف میں موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ تینوں رہنما صبح بذریعہ ٹرین پولینڈ سے روانہ ہوئے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پولینڈ کے دورے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’یورپی یونین کو یوکرین کے عوام کے لیے واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے، جو کئی مہینوں سے بہادری سے روسی حملوں کی مزاحمت کر رہے ہیں‘۔
24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد پہلی بار یورپی یونین کے تین ممالک کے سربراہان نے کیف کا دورہ کیا ہے۔
یہ تینوں رہنما یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ایسے وقت میں ملاقات کرنے والے ہیں جب کیف یورپی یونین کی رکنیت حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کررہا ہے۔
اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگی نے یورپین بلاک میں یوکرین کی شمولیت کی امیدوں کی حمایت کی ہے اور گزشتہ ماہ اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ میں مشرق کی طرف یورپی یونین کی توسیع کے معاملے کو پیش کیا ہے۔
اس حوالے سے یورپین کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی یوکرین کی یورپی یونین میں رکنیت کے امکانات پر سفارشات پیش کرے گا۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سےاب تک یوکرین کا دورہ کرنے والی دیگر نامور شخصیات میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتھونی گوتریس شامل ہیں۔
Comments are closed.