بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

انڈین پنجاب کے گینگز جیلوں اور دوسرے ممالک سے کیسے چلائے جاتے ہیں؟

انڈین پنجاب کے گینگز: کچھ جیل سے چل رہے ہیں تو کچھ غیر ممالک سے مگر کیسے؟

  • اروند چھابڑا
  • نمائندہ بی بی سی، چنڈی گڑھ

ہتھیار

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا کے معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل نے ایک بار پھر لوگوں کی توجہ انڈین پنجاب کے گینگسٹرز کی طرف مبذول کرائی ہے۔

پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ سدھو موسے والا کے قتل کی وجہ بھی دو گینگسٹرز لارنس وشنوئی اور لکی پٹیال کے درمیان جاری گینگ وار ہے۔

انڈین پنجاب کی پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ قتل سنہ 2021 میں یوتھ اکالی دل لیڈر وکی مڈوکھیرا کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا۔

حالیہ برسوں میں سیاست دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ گینگز کی سرگرمیوں کو کافی حد تک کنٹرول کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انڈین رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ زیادہ تر غنڈے یا تو مارے جا چکے ہیں یا گرفتار ہو چکے ہیں یا پھر ریاست چھوڑ چکے ہیں لیکن حالیہ پیشرفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ گینگسٹر اب بھی بہت سرگرم ہیں۔

29 مئی کو پنجاب کے مانسا ضلع کے جواہر گاؤں میں پنجابی پاپ گلوکار سدھو موسے والا کو قتل کر دیا گیا۔

سدھو موسے والا جتنا اپنی گائیکی کے لیے مشہور تھے، اپنے گانوں کے بول اور تقریروں کی وجہ سے اتنے ہی متنازع بھی تھے۔

پنجاب حکومت نے سدھو موسے والا کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے اور اس سلسلے میں اب تک آٹھ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پنجاب پولیس نے اس قتل کو گینگ وار سے جوڑا ہے۔

سدھو موسے والا

،تصویر کا ذریعہAni

،تصویر کا کیپشن

29 مئی کو پنجاب کے مانسا ضلع کے جواہر گاؤں میں پنجابی پاپ گلوکار سدھو موسے والا کو قتل کر دیا گیا

کبڈی کھلاڑی ننگل امبیا اور گلوکار سدھو موسے والا کے قتل نے پنجاب کی فضا کو سوگوار بنا دیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے گینگسٹرز کے خلاف کام کرنے والے ایک اعلیٰ پولیس افسر کا کہنا ہے کہ درحقیقت حالیہ مہینوں میں گینگسٹرز کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

بی بی سی نے کئی پولیس افسران سے بات کی ہے جو پنجاب میں اس غنڈہ گردی کے خلاف کام کر رہے ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق اس وقت پنجاب میں 40 کے قریب بڑے گینگز ہیں جن میں سے سات سے آٹھ سرگرم ہیں جبکہ تین سے چار ایسے ہیں جو تشدد کی زیادہ تر وارداتیں کرتے ہیں۔

لارنس بشنوئی اور گولڈی برار

پولیس ذرائع کے مطابق ان کا شمار انتہائی سرگرم گروہوں میں ہوتا ہے۔ اہلکار کے مطابق ’گولڈی برار کینیڈا میں رہتے ہیں اور وہیں سے گینگ چلاتے ہیں جبکہ لارنس بشنوئی جیل میں ہے۔‘

’وہ دہلی-این سی آر کے لڑکوں کو شوٹر کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ شوٹر گولی مارتے ہیں جبکہ یہ لوگ پوری منصوبہ بندی کرتے ہیں۔‘

لارنس بشنوئی کے ساتھی گولڈی برار نے موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے

،تصویر کا ذریعہHINDUSTAN TIMES VIA GETTY IMAGES

،تصویر کا کیپشن

لارنس بشنوئی کے ساتھی گولڈی برار نے موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے

پولیس افسر کے مطابق ’انھیں لارنس بشنوئی اور گولڈی برار پر موسے والا کو قتل کرنے کا شبہ ہے۔ بشنوئی گینگ پنجاب، ہریانہ، دہلی اور راجستھان میں سرگرم ہے۔‘

لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ گولڈی برار نے موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم لارنس نے پولیس کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قتل میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں اور پولیس کا دعویٰ حراست میں لیے جانے والے افراد کے بیانات پر مبنی ہے۔

اس سے قبل دو کیسز میں انٹرپول نے گولڈی برار کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا تھا۔

لارنس اور گولڈی دونوں چندی گڑھ کی پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ کی سیاست میں سرگرم تھے۔ ضلع ابوہر کے رہنے والے لارنس چندی گڑھ کے ڈی اے وی کالج میں زیر تعلیم تھے۔

پولیس حکام کے مطابق لارنس سنہ 2015 سے جیل میں ہونے کے باوجود فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے ساتھیوں سے رابطے میں رہتے ہیں اور جیل سے ہی کام کرتے ہیں۔

بمبیہا گینگ

بمبیہا گینگ کی کمان گورو (جنھیں لکی پٹیال بھی کہا جاتا ہے) کے ہاتھ میں ہے۔ بمبیہا گینگ کا نام مقتول گینگسٹر دیویندر بمبیہا کے نام پر رکھا گیا۔ پولیس نے دیویندر بمبیہا کو سنہ 2016 میں ایک انکاؤنٹر میں مار دیا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق لارنس بشنوئی گینگ اور بمبیہا گینگ کے درمیان دشمنی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس گینگ کی کمان لکی پٹیال کے ہاتھ میں ہے اور آخری بار جب پولیس کو اس کے بارے میں اطلاع ملی تو وہ آرمینیا میں تھے۔

لکی پٹیال کے ساتھی سکھ پریت سنگھ بڈھا کو نومبر سنہ 2019 میں آرمینیا سے لایا گیا تھا اور انھیں پنجاب پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

گینگ

،تصویر کا ذریعہJOSE CABEZAS/AFP/GETTY IMAGES

پولیس کا الزام ہے کہ سکھ پریت اور اس کے ساتھی پنجاب میوزک انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کو دھمکیاں دیتے تھے۔ چند ماہ قبل پنجاب پولیس نے چندی گڑھ سے ریٹائرڈ پاسپورٹ افسر بدھی چند کو گرفتار کیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق بدھی چند نے گورو پٹیال سے 50 ہزار روپے کے عوض فرضی نام اور ایڈریس کے ساتھ انڈین پاسپورٹ جاری کیا تھا۔

’بڈھا اپریل سنہ 2018 میں گلوکار پرمیش ورما پر حملے کے بعد پنجاب سے فرار ہو گئے تھے۔ انھیں انٹرپول کے ریڈ کارنر نوٹس کی بنیاد پر آرمینیا سے حراست میں لیا گیا تھا۔ پریت سنگھ بڈھا آرمینیا سے غیر قانونی طور پر امریکہ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔‘

سکھ پریت سنگھ بڈھا فرید کوٹ جیل میں بند تھے اور ضمانت پر باہر آنے کے بعد سے وہ واپس جیل نہیں گئے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ جنوری سنہ 2017 میں بڈھا اور ان کے ساتھیوں نے ہریانہ کے چوٹالہ گاؤں میں دو لوگوں کا قتل کیا تھا۔

پولیس افسر کے مطابق ’گلوکار پرمیش ورما کو مبینہ طور پر بڈھا نے 14 اپریل 2018 کو گولی ماری تھی۔ ورما نے انھیں 20 لاکھ روپے کی وصولی دینے سے انکار کر دیا تھا۔‘

لکھبیر سنگھ لانڈا

پنجاب پولیس کے مطابق لکھبیر سنگھ لانڈا پنجاب کے ایک گینگسٹر ہیں جو اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں۔

حکام کے مطابق وہ ایک گینگسٹر اور شدت پسند ہے۔

پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ لکھبیر سنگھ نے 9 مئی کو موہالی میں پنجاب پولیس کے انٹیلیجنس ہیڈ کوارٹر پر حملے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی۔

اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا لیکن پنجاب پولیس کے انٹیلیجنس ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے اس حملے نے نہ صرف پنجاب بلکہ دلی میں بھی سکیورٹی ایجنسیوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

اس میں راکٹ سے داغے گئے دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس علاقے میں اس قسم کا ہتھیار پہلے کبھی استعمال نہیں ہوا تھا۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی نکالا گیا کہ اس گینگ کے پاس اس قسم کے مزید ہتھیار ہو سکتے ہیں۔

پنجاب پولیس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

عرش دالا

عرش دالا پنجاب کے ضلع موگا کے رہائشی ہیں اور پولیس کا خیال ہے کہ وہ اس وقت کینیڈا میں ہیں۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ عرش دالا کے قریبی ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان سے دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈیز) برآمد کیا گیا۔ اس کے علاوہ ہینڈ گرینیڈ، خودکار ہتھیار اور بھاری مقدار میں گولہ بارود بھی برآمد کیا گيا۔

ان کے علاوہ کچھ اور گینگسٹرز جیسے جگو بھگوان پوریا، مقتول گینگسٹر وکی گونڈار کے ساتھی اور سوکا ڈننیکے بھی پنجاب میں سرگرم ہیں۔

ایک سینیئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس وقت ایک بڑی سازش رچی جا رہی ہے جس میں گینگسٹر، منشیات کے سمگلر اور انتہا پسند شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

یہ گینگسٹرز کس قسم کے جرائم کرتے ہیں؟

سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان گینگز کے زیادہ تر جرائم کا تعلق ایک دوسرے کے گینگ سے دشمنی پر مبنی ہے۔ یہ گینگ امیر لوگوں، فلم انڈسٹری اور میوزک انڈسٹری سے وابستہ لوگوں سے جبری پیسے لیتے ہیں۔

پنجاب کی میوزک انڈسٹری پورے انڈیا میں مشہور ہے۔ ایسے میں میوزک انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کی شناخت کرنا آسان ہے۔

گینگ والے ان لوگوں کو دھمکیاں دیتے ہیں اور بہت سے معاملات میں اغوا یا گولی مار کر قتل کر دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں پنجابی گلوکار من پریت اولکھ نے کہا ہے کہ انھیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔

یہ گینگ امیر تاجروں، شراب کے تاجروں، سٹہ بازوں اور مشہور امیر لوگوں سے بھی پیسے وصول کرتے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ یہ گینگ قتل، اسلحہ اور منشیات کی سمگلنگ بھی کرتے ہیں۔

ارش

،تصویر کا ذریعہFACEBOOK/ VICKY GOUNDER

،تصویر کا کیپشن

نابھہ جیل سے فرار ہونے والوں میں وکی گونڈر بھی شامل تھے

پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کئی لیڈران ان گینگز کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ گینگسٹرز فلم اور میوزک انڈسٹری میں پیسہ بھی لگاتے ہیں۔

پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پولیس کے دفتر کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اپریل کے وسط تک 158 قتل ہوئے ہیں یعنی پنجاب میں ہر ماہ تقریباً چار درجن لوگوں کے قتل ہو رہے ہیں۔

سنہ 2021 میں ریاست میں 724 لوگ مارے گئے جبکہ سنہ 2020 میں 757 لوگ مارے گئے۔ سنہ 2021 میں ہر ماہ تقریباً 60 اور 2020 میں 65 قتل ہوئے۔

ڈی جی پی کے دفتر کے مطابق رواں سال اپریل کے وسط تک پنجاب پولیس نے گینگسٹرز کے 16 گروپ پکڑے اور 98 افراد کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک گینگ سے متعلق جرائم میں چھ افراد کو قتل کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب اسلحے کے حوالے سے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں صورتحال سنگین ہے۔

تعزیرات ہند کی دفعہ 324 بندوق سے کیے جانے والے تشدد سے متعلق جرائم سے متعلق ہے۔

سنہ 2020 کے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں بندوق سے پرتشدد واقعات کے 2301 متاثرین تھے اور جرائم کی شرح 7.4 تھی۔

اس کے مقابلے میں پڑوسی صوبے ہریانہ میں کل 1871 متاثرین تھے اور جرائم کی شرح 5.9 تھی۔

تعزیرات ہند کی دفعہ 326 خطرناک ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق ہے۔

سنہ 2020 میں پنجاب میں اس زمرے میں کل 598 متاثرین تھے جبکہ پڑوسی ریاست ہریانہ میں یہ تعداد صرف 112 تھی۔ اس کے ساتھ ہی پڑوسی ریاست ہماچل پردیش میں بھی ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا تھا۔

تاہم پنجاب میں سنہ 2020 میں کل 757 قتل ہوئے، جو کہ ہریانہ کے مقابلے میں کم ہے۔ اس سال ہریانہ میں 1143 قتل ہوئے تھے۔

اسی وقت این سی آر بی کے مطابق سنہ 2020 میں پنجاب میں گینگ کے پر تشدد واقعات میں ایک بھی شخص ہلاک نہیں ہوا۔

لائسنس کے ساتھ اسلحہ رکھنے کے معاملے میں بھی پنجاب ملک کی سرکردہ ریاستوں میں سے ایک ہے۔

جرائم

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پنجاب میں رونما ہونے والے کچھ اہم واقعات

27 نومبر 2016 میں نابھہ جیل بریک واقعہ پنجاب میں گینگسٹرز کے جرائم کو منظر عام پر لانے کا سبب بنا۔ گینگسٹرز نے جیل پر حملہ کر کے چھ قیدیوں کو چھڑا لیا تھا۔ ان میں دو خالصتانی عسکریت پسند اور چار گینگسٹر شامل تھے۔ ہریندر سنگھ منٹو، سونو مکڑی، وکی کونڈار، نیتا دیول، امدیپ دھوتیا اور کشمیر سنگھ کو جیل سے نکال لیا گیا۔

26 جنوری 2018 پولیس نے گینگسٹر ہریندر سنگھ عرف وکی گونڈار اور اس کے ساتھی پریما لاہوریا کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ یہ لوگ نابھہ جیل سے فرار ہوئے تھے اور گنگا نگر کے ایک گاؤں میں پولیس انکاؤنٹر میں مارے گئے۔

14 اپریل 2018 گلوکار پرویش ورما کو گولی مار دی گئی تاہم ان کی جان بچ گئی۔

11 اکتوبر 2020 پنجاب یونیورسٹی کے طالبعلم رہنما گرلال کو چندی گڑھ میں ایک شاپنگ مال کے باہر قتل کر دیا گیا۔ گرلال کو لارنس بشنوئی کا قریبی سمجھا جاتا تھا۔

27 اگست 2021 کو اکالی دل کے رہنما وکی میڈوکھیڑا کو موہالی میں قتل کر دیا گیا۔

14 مارچ 2022 جالندھر کے گاؤں ملیاں میں کبڈی مقابلے کے دوران بین الاقوامی سطح کے کبڈی کھلاڑی ننگل امبیا کو قتل کر دیا گیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.