نائجیریا: پوری بارات اغوا، دولہا دلہن بچ نکلنے میں کامیاب
- اسحاق خالد
- بی بی نیوز، ابوجا
دولہا جمیلو عمر (تصویر کے درمیان میں) اغوا کے واقعے سے بہت پریشان ہیں
نائجیریا کے ایک جوڑے نے اپنی بارات میں شامل 29 باراتیوں کے اغوا ہونے کے بعد شادی کی تقریبات مؤخر کر دی ہیں۔
اغوا سے بچ جانے والے ایک باراتی بی بی سی کو بتایا کہ دولہا اس حملے کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔
باراتی جعفر کانوما نے بتایا کہ ریاست زمفارا میں اغوا کاروں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے بارات کو روکا اور پھر فائرنگ شروع کر دی۔
جعفر کانوما نے بتایا: ’ایک مسلح شخص میرے پیچھے بھاگ رہا تھا، مجھے رکنے کے لیے کہہ رہا، میں نہیں رکا اور اللہ کی مدد سے میں بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔‘
دولہا کے دوست جعفر کانوما نے بتایا کہ انھیں پولیس چیک پوسٹ تک پہنچنے کے لیے جنگلوں میں کئی کلومیٹر تک بھاگنا پڑا۔
کانوما نے بتایا کہ بارات کے قافلے میں شامل ایک کار کی بریکیں خراب ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے مہمانوں کو گاڑی کی مرمت کے لیے سوکوٹو ریاست کے ٹوریٹا نامی قصبے میں رکنا پڑا۔ جب اُنھوں نے دوبارہ سفر شروع کیا تو ٹوریٹا سے صرف چار کلومیٹر دور بیماسا میں گھات لگا کر ان پر حملہ کیا گیا۔
اغوا ہونے والوں کی اکثریت گوساؤ میں فون ڈیلر ہیں اور دولہا کے دوست ہیں۔
شمال مغربی زمفارا ریاست میں پولیس کے ترجمان محمد شیہو نے بی بی سی کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے کوششیں کر رہی ہیں۔ پولیس ترجمان نے واقعے کو ’افسوسناک‘ قرار دیا ہے۔
دولہا جمیلو عمر اور دلہن بصیرہ ابوبکر اغوا ہونے سے بچ گئے۔ ان کی گاڑی سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کیے جانے سے پہلے وہاں سے گذر چکی تھی۔
باراتی جعفر کانوما اغوا سے بچنے کے لیے جنگلوں میں کئی کلومیٹر تک بھاگتے رہے
ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اغوا کاروں نے یرغمالیوں کے فون استعمال کرتے ہوئے یرغمالیوں کے اہل خانہ اور فون مارکیٹ میں لوگوں کو بتایا کہ اُنھوں نے 29 افراد کو پکڑ رکھا ہے۔
اغوا کار تاوان مانگ رہے ہیں۔
نائیجیریا میں، خاص طور پر شمال مغرب میں مسلح جرائم پیشہ گروہوں کے ذریعے اغوا برائے تاوان عام ہے۔
وہ اکثر غیر محفوظ سڑکوں پر مسافروں اور دیہی علاقوں میں لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں جنھیں عام طور پر تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کر دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نائجیریا کے حکام کو مسلح گروہوں کے ہاتھوں قتل اور اغوا کی واراتوں کو روکنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
رواں برس مارچ میں دن دہاڑے ایک واردات میں اغواکاروں نے دارالحکومت ابوجا سے کدونا جانے والی ٹرین پر حملہ کر کے 60 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اتوار کو نائیجیریا کی جمہوریت کی 23 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریر میں صدر محمدو بوہاری نے ملک بھر میں مختلف مسلح گروپوں کی طرف سے تشدد میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اس سے نمٹنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔
صرف رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں 3,500 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ ہزاروں مزید اغوا کیے جا چکے ہیں۔
حکومت اغوا کو کم منافع بخش بنانے کے لیے تاوان کی ادائیگی کو غیر قانونی قرار دینا چاہتی ہے۔.
Comments are closed.