امریکی صدر جوبائیڈن نے ایگزون اور دیگر آئل کمپنیوں کو پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کا ذمےدار قرار دے دیا۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ تیل کی تلاش کے نو ہزار لائسنس ہونے کے باوجود ڈرلنگ نہیں کی جارہی، نئی سرمایہ کاری کرنے کے بجائے اپنا ہی اسٹاک واپس خریدا جارہا ہے۔
دوسری جانب ہفتے کو امریکا میں پیٹرول کی قیمت پہلی مرتبہ پانچ ڈالر فی گیلن سے بڑھ گئی تھی۔ ایک دن پہلے یہ قیمت اوسطاً 4 اعشاریہ 9 ڈالر فی گیلن تھی جبکہ ایک سال پہلے تک پیٹرول کی اوسط قیمت 3 اعشاریہ 07 ڈالر تھی جس میں اب تک 62 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی کے لیے سر دردی کا باعث بن گئی ہیں، بالخصوص ایسے وقت میں جب رواں سال نومبر میں وسط مدتی انتخابات بھی متوقع ہیں۔
Comments are closed.