
برطانوی حکومت نے گوانتاناموبے میں زیر حراست رہنے والے پاکستانی نژاد شہری کو دوبارہ پاسپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 8 برس قبل شام کا سفر کرنے پر معظم بیگ کا برطانوی پاسپورٹ ضبط کرلیا گیا تھا۔
معظم نے نئے پاسپورٹ کے لیے درخواست دی تھی جسے ستمبر 2021 میں رَد کردیا گیا تھا، رواں سال جنوری میں معظم بیگ نے اس معاملے پر عدالت سے رجوع کیا۔
27 مئی کو برطانوی محکمہ داخلہ کی سیکرٹری پریتی پٹیل نے معظم بیگ کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ ان کی سفری دستاویزات کی سہولت کو بحال کردیا گیا ہے اور اگر وہ چاہیں تو برطانوی پاسپورٹ کے لیے دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں۔
معظم بیگ کو فروری 2002 میں پاکستان سے گرفتار کر کے امریکی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔
وہ کچھ عرصہ افغانستان کی بگرام بیس میں قید رہے اور بعد میں انہیں گوانتاناموبے منتقل کردیا گیا۔
دورانِ حراست ان سے برطانوی اور امریکی انٹیلی جنس افسران نے تفتیش کی لیکن کوئی الزام ثابت نہ ہونے پر 2005 میں رِہا کردیا۔
معظم بیگ نے 2012 اور 2013 میں شام کا دورہ کیا، دوسرے دورے سے قبل برطانوی انٹیلی جنس نے اُن سے رابطہ کر کے دورے کا مقصد معلوم کیا۔
انہیں شام کے سفر کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن دسمبر 2013 میں جنوبی افریقہ سے برطانیہ واپسی پر اُن کا پاسپورٹ ضبط کرلیا گیا۔
اس کے کچھ عرصے بعد معظم بیگ کو گرفتار کیا گیا لیکن ایک سال بعد ہی چھوڑ دیا گیا۔
2019 میں بھی انہوں نے پاسپورٹ کے لیے درخواست دی تھی جسے رَد کردیا گیا تھا۔
Comments are closed.