black gay hookup free amarillo hookups hookup Middletown Delaware hookup bbw com is there a real hookup app hookup Vincentown New Jersey

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پارٹی میں بغاوت کے باوجود برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب

برطانوی وزیر اعظ بورس جانسن کے خلاف پارٹی میں بغاوت، اعتماد کے ووٹ کے لیے ووٹنگ آج

بورس اعتماد کا ووٹ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

بورس جانسن کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کو منانے کی پھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو اپنی جماعت کے ارکان کی بغاوت کی وجہ سے پیر کے روز اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کی کنزرویٹو پارٹی میں قانون سازوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اُن کے اختیارات پر سوال اٹھایا جس کو ‘پارٹی گیٹ’ سکینڈل کا نام دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم بورس جانسن کی اس وقت کوشش ہے کہ وہ اپنی جماعت میں اپنی لیے زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرسکیں، کیونکہ وہ اگر وہ کنزرویٹو جماعت کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تو انھیں اپنے عہدے سے سبکدوش ہونا پڑے گا۔

جانسن ، جنہوں نے سنہ 2019 میں انتخابی کامیابی حاصل کی تھی، اس وقت بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار میں ہیں جب انھوں نے اور وزیر اعظم کی رہائشگاہ ، 10 ڈاؤننگ سٹریٹ، کے عملے نے برطانیہ میں کووڈ-19 کی وبا سے نمٹنے کے لیے سخت لاک ڈاؤن کے دوران شراب سے بھرپور پارٹیاں منعقد کی تھیں۔

ان کی جماعت کے اندر ان کے خلاف بڑھتے ہوئے غصے کا اظہار حال ہی میں اس وقت سامنے آیا جب ملکہ الزبتھ کی تاج پوشی کی پلاٹینم جوبلی منانے کے لیے ہونے والے پروگراموں میں ان کے خلاف آوازے کسے گئے اور ان پر طنز و مزاح والی باتیں کی گئیں جس پر کئی ارکان خاموشی سے خوش محظوظ ہوتے ہوئے دکھائی دیے۔

یہ بھی پڑھیے:

بورس اعتماد کا ووٹ

،تصویر کا ذریعہReuters

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

پیر کے روز، ایک بار بظاہر ناقابل تسخیر جانسن کو اپنی ایک قریبی ساتھی جیسی نارمن کی بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جو ایک سابق جونیئر وزیر ہیں، جنہوں نے کہا کہ 57 سالہ وزیر اعظم کے اقتدار میں رہنے سے ووٹروں اور پارٹی دونوں کی توہین ہو رہی ہے۔

روئیٹرز کے مطابق، جیسی نے کہا کہ ‘آپ نے کووڈ کے سلسلے میں 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر قانون توڑنے کی کلچر کو فروغ دیا۔’ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس ‘بڑی اکثریت ہے، لیکن کوئی طویل مدتی منصوبہ نہیں’۔

جیسی نارمن قدامت پسند قانون سازوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں سے ایک ہیں جو کھل کر یہ کہتی ہیں کہ بورس جانسن برطانیہ پر حکومت کرنے کا اپنا اختیار کھو چکے ہیں، جس کو بڑھتی ہوئی قیمتوں، کساد بازاری کے خطرے اور دارالحکومت لندن میں ہڑتال سے متاثرہ سفری افراتفری کا سامنا ہے۔

آج لندن میں ریل اور میری ٹائیم کی جانب سے ہڑتال کی وجہ سے لندن کا تمام زیرِ زمین ٹیوب سسٹم معطل رہا ہے جس کی وجہ سے سارا کاروباری اور مالیاتی نظام تقریباً ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ اگرچہ ٹیوب سسٹم لندن کے میئر کے ماتحت کام کرتا ہے جو لیبر پارٹی کا ہے، لیکن اس کی حدت پورا ملک محسوس کر رہا ہے۔

لیکن لیبر لیڈر سر کیئر اسٹارمر نے ٹوری ایم پیز پر زور دیا کہ وہ ‘کچھ جرات کا مظاہرہ کریں’ اور ان کے خلاف ووٹ دیں۔

یہ اقدام ایک برطانوی سول سرونٹ کی 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں پارٹیوں پر انکوائری کی رپورٹ، جسے سیو گرے رپورٹ کہا جا تا ہے، پر ردعمل کے بعد شروع ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں نمبر 10 میں ہونے والی پارٹیوں کی لاک ڈاؤن کے اصول و ضوابط توڑنے کی تفصیل دی گئی ہیں

بورس اعتماد کا ووٹ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

بورس جانسن پر اُس وقت آوازے کسے گئے تھے جب وہ ملکہِ برطانیہ الزبتھ کی تاج پوشی کی پلاٹینیم جوبلی کی تقریبات میں شرکت کے لیے آئے تھے۔

بی بی سی کے تجزیہ کار نک ایرڈلی کا پر تبصرہ:

آج رات کا ووٹ ایک خفیہ بیلٹ ہے۔

یہ اہم ہے کیونکہ باغیوں کو امید ہے کہ کچھ کنزرویٹو نجی طور پر وہ کریں گے جو وہ عوام میں نہیں کر سکتے۔ انہیں امید ہے کہ حکومت کے ارکان ان لوگوں میں شامل ہوں گے جو وزیرِ اعظم کے خلاف ووٹ دیں گے۔

لیکن وزرِ اعظم کتنے ارکان کو اپنا ہمنوا بنا پاتے ہیں؟ یہی وہ کلیدی جوڑ توڑ ہے جس پر وہ اس وقت کام کر رہے ہیں۔

جن لوگوں سے میں نے بات کی ہے ان میں سے کچھ کو اعتماد ہے کہ پی ایم کو بعد میں بڑے پیمانے پر بغاوت کا سامنا ہے۔ ضروری نہیں کہ ہارنا کافی ہو، لیکن یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے کہ اس کے درجنوں ارکانِ پارلیمان اسے اس اعلیٰ عہدے پر مزید دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔

اگر ایسے ارکان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہو – بشمول وہ جو اس ووٹنگ کے بعد سامنے آئے گی، تب بھی ان کی سیاسی ساکھ کمزور ہوگی۔ کنزرویٹو پارٹی کے ایک اہم رکن، جو ووٹ دینے کے بارے میں اپنا ذہن بنا رہے ہیں، نے تجویز کیا کہ یہ تعداد 125 اور 145 کے درمیان ہوسکتی ہے۔

یہ چیزیں کس طرح کام کرتی ہیں اس سے واقف ایک اور ذریعہ کا خیال ہے کہ یہ 100 سے زیادہ ہوگی – اور ممکنہ طور پر مناسب مارجن سے۔

تاہم یہ بات ذہن میں رکھیں کہ وزیرِ اعظم کو برطرف کرنے کے لیے 180 ارکان کی حمایت، یعنی کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کی اکثریت کی ضرورت ہے۔

برطانوی وزیرِ خزانہ رشی سونک نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘میں ان کی حمایت کر رہا ہوں اور آئندہ بھی حمایت کرتا رہوں گا کیونکہ ہم اپنی معیشت کی ترقی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں جس میں لوگوں کے مسائل حل کرنا اور کووڈ کے زمانے کے قرضوں سے نمٹنا اہم اہداف ہیں۔’

پوری ایمانداری سے، ہم آج رات تک یقینی طور پر نہیں جان پائیں گے۔ کچھ ممبران پارلیمنٹ اگلے چند گھنٹوں میں اپنا ذہن بنا لیں گے۔ لیکن آج دوپہر پارلیمنٹ میں یہ بات ہو رہی ہے۔

بورس اعتماد کا ووٹ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

کنزرویٹو پارٹی کے کئی اہم ارکان انھیں ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔

ٹائم لائین:

بورس جانسن پر اعتماد کے ووٹ کے لیے کنزرویٹو پارٹی کے ارکان پارلیمان برطانوی وقت کے مطابق شام 6 بچے سے رات 8 بجے تک ووٹ ڈالیں گی۔

اگر وہ ہار گئے تو وہ وزیراعظم کے عہدے سے دستبردار ہونے پر مجبور ہو جائیں گے۔

کم از کم 54 کنزرویٹو ایم پیز کے کہنے کے بعد ووٹنگ شروع ہوئی۔

کم از کم 180 کنزرویٹو ایم پیز – جن کی اکثریت ہے – ان کی مخالفت میں ووٹ ڈال دیتے ہیں تو بورس جانسن دستبردار ہو جائیں گے۔

نمبر 10 (وزیرِ اعظم ہاوس) کا کہنا ہے کہ جانسن ووٹ کا خیرمقدم کرتے ہیں ‘یہ مہینوں کی قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کا ایک موقع’۔

زیادہ تر کابینہ نے کہا ہے کہ وہ ان کی حمایت کریں گے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.