بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بی جے پی رہنما کا پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازع بیان، قطر کا انڈیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ

بی جے پی رہنما نوپور شرما کا پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازع بیان، کویت اور قطر کا انڈیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ

نوپور شرما

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما نوپور شرما کے پیغمبر اسلام سے متعلق متنازعہ بیان کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھ رہا ہے اور اتوار کو اس معاملے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کویت اور قطر کی وزارت خارجہ نے دوحہ میں انڈیا کے سفیر دیپک متل کو طلب کر کے انڈیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ نہ انڈین سفیر کو قطر کے ردعمل کا سرکاری نوٹ حوالے کیا۔قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں انڈیا کی حکمران جماعت کی رہنما کے متنازع بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔

نوپور شرما کی پارٹی رکنیت معطل

اسلامی ممالک خصوصاً عرب ممالک کی جانب سے آنے والے ردعمل کے باعث بی جے پی نے نوپور شرما کی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کر دی ہے۔

قطر نے بی جے پی کی جانب سے نوپور شرما کی رکینت معطل کرنے کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ قطر کا کہنا ہے کہ نوپور شرما کے متنازع بیان سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور ان میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

نوپور شرما

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار جندال کی طرف سے پیغمبر اسلام پر دیے گئے متنازع بیان کے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاج انڈیا اور پاکستان کے بعد سعودی عرب پہنچا اور جب اس معاملے پر ردعمل بڑھا تو بی جے پی نے اپنے دونوں ترجمانوں کے خلاف کارروائی کی۔ پارٹی نے نوپور شرما کو معطل کر دیا، جبکہ نوین جندال کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔

یاد رہے کہ بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے گذشتہ ماہ انڈیا کے مقامی نیوز چینل ٹائمز ناؤ کے ایک پروگرام میں شرکت کے دوران گیانواپی مسجد کے تنازعے پر بات کرتے ہوئے کچھ ایسا کہا جہاں سے یہ سارا معاملہ شروع ہوا تھا۔

ان پر پیغمبر اسلام کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام تھا اور اس کے بعد سے ان کے خلاف مسلسل کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ انڈیا کے ایک صحافی محمد زبیر جو حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی ہے نے نوپور شرما کے بیان کی ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے ان پر پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ بیان کا الزام عائد کیا تھا۔اس کے بعد معاملہ زور پکڑنے لگا اور پاکستان اور انڈیا کے سوشل میڈیا پر اس بیان کی شدید مذمت اور مخالفت کی گئی۔

جبکہ اس دوران بی جے پی دہلی کے ترجمان نوین کمار جندال نے بھی اقلیتی برادری کے خلاف ٹویٹ کر کے تنازعے کو مزید بڑھا دیا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کا کیا کہنا ہے؟

اتوار کی سہ پہر انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے پہلی بار اس معاملے پر تبصرہ آیا ہے۔

بی جے پی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہبی عظیم و مقدس ہستی کی توہین کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔

بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین جندال کے پیغمبر اسلام کے بارے میں کئے گئے متنازع تبصروں سے پیدا ہونے والے تنازعے پر پارٹی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے کہا کہ ان کی پارٹی کسی بھی ایسے نظریہ کے بالکل خلاف ہے جو کسی بھی فرقہ یا مذہب کی توہین کرتا ہو۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ارون سنگھ نے کہا، ‘انڈیا کی ہزار سالہ تاریخ میں بہت سے مذاہب پروان چڑھے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ہر مذہب کا احترام کرتی ہے۔ انڈیا کا آئین شہریوں کو کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ یہ حق بھی دیتا ہے کہ وہ کسی بھی مذہب پر عمل پیرا ہوں اور تمام مذاہب کا احترام کریں۔

حالانکہ اس وقت بی جے پی نے نوپور شرما کے بیان سے پیدا ہونے والے تنازعے کا براہ راست ذکر نہیں کیا تھا لیکن کچھ دیر بعد خبر رساں ایجنسیوں پی ٹی آئی اور اے این آئی نے تصدیق کی کہ پارٹی نے نوپور شرما کی بنیادی رکنیت معطل کر دی ہے جبکہ نوین جندال کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

نوپور شرما

،تصویر کا ذریعہTWITTER @NUPURSHARMABJP

نوپور شرما کا بیان اور ‘جان سے مارنے کی دھمکیاں’ ملنے کا دعویٰ

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

پارٹی رکنیت سے معطلی کے بعد نوپور شرما نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘گذشتہ کئی دنوں سے میں نے ٹی وی کے کئی مباحثوں میں حصہ لیا ہے جہاں ہمارے مہادیو کی مسلسل توہین اور بے عزتی کی جاتی تھی۔ مذاق کے طور پر کہا جا رہا تھا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ ایک چشمہ ہے۔ سڑک کے کنارے لگے نشانات اور کھمبوں سے موازنہ کر کے شیولنگ کا مذاق اڑایا جا رہا تھا۔ میں مہادیو کی مسلسل توہین برداشت نہ کر سکی اور میں نے اس کے جواب میں کچھ کہہ دیا اگر میرے الفاظ سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہو یا کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو چاہے وہ کوئی بھی ہو میں اپنا بیان غیر مشروط طور پر واپس لیتی ہوں۔ میرا مقصد کبھی کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔’

تاہم، نوپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اور اس بیان کے بعد سے ان کے خاندان کو اسلامی بنیاد پرستوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ‘مجھے اور میرے خاندان کو مسلسل جان سے مارنے اور سر قلم کرنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ یہ سبzoo_bear کی (محمد زبیر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ) فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے اور جعلی کہانی بنانے اور ایک فرضی ماحول بنانے کی کوششوں کی وجہ سے ہے۔'”

خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے نوپور شرما نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘محمد زبیر، جو خود کو فیکٹ چیک کرنے والے صحافی کہتے ہیں، نے میرے ایک ٹی وی مباحثے کی من مانی ایڈٹ شدہ ویڈیوز پوسٹ کرکے میرے خلاف ایک گندا ماحول پیدا کیا ہے۔ میرے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور مجھے ریپ کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔’

سوشل میڈیا پر ردعمل

سعودی عرب میں ہزاروں افراد اسے پیغمبر اسلام پر حملہ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ جبکہ بہت سے افراد انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بھی غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے سوشل میڈیا پر اس حوالےسے ٹاپ ٹرینڈ ہے اور سعودی عرب میں لوگ وہاں انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلا رہے ہیں۔

اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر نوپور شرما کا بیان شیئر کرنے والے صحافی محمد زبیر نے اتوار کو ایک بار پھر ایک ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک قطر، عمان، سعودی عرب اور مصر میں سوشل میڈیا صارفین انڈین مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ انڈیا کی حکمران جماعت نے اپنے ترجمانوں کو معطل کر کے فاصلہ اختیار کرنے کی کوشش کی ہے۔

ایک سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ٹوئٹر صارف محمد مکی نے لکھا کہ ‘پیغمبر اسلام کی ایک اور توہین۔ اگر زیادہ لوگوں کی طرف سے شدید ردعمل ہوتا تو کسی کی ایسا کرنے کی ہمت نہ ہوتی! لیکن بدقسمتی سے ردعمل کافی نہیں ہے۔’

ریحان نامی انڈین صارف نے لکھا کہ ‘کچھ گھنٹوں سے بی جے پی کے ترجمان کے ٹویٹس اور بیانات سعودی عرب میں ٹاپ ٹرینڈ ہیں۔ دنیا کو انڈین مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ہونے والے جرائم پر توجہ دینی چاہیے۔’

جبکہ ایک اور صارف جہانزیب نے تبصرہ کیا کہ ‘مودی کے انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد ایک ضروری چیز ہے، اب ان کی حکومت کی جانب سے پیغمبر اسلام کے متعلق متنازع بیان پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، مسلم دنیا کو فوری طور پر اس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔’

یہ بھی پڑھیے

نوپور شرما کے مبینہ متنازع بیان پر انڈیا کی مسلم سماجی تنظیم رضا اکیڈمی نے 28 مئی 2022 کو ٹویٹ کرکے ان کی گرفتاری کے لیے مہم شروع کی تھی۔ رضا اکیڈمی نے ممبئی میں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے خلاف انڈین قانون کے تحت مقدمہ بھی درج کروایا۔

رضا اکیڈمی نے ٹویٹ کرکے اس کی تصدیق کی ہے۔ ٹویٹ کے مطابق، ‘رضا اکیڈمی نے ‘توہین مذہب’ کے معاملے میں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے خلاف ممبئی کے پولیس کمشنر کو باضابطہ شکایت دی ہے۔ رضا اکیڈمی کی شکایت کے بعد، پولیس کمشنر نے فوری طور پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس کے علاوہ مہاراشٹر کی سیاسی جماعت ٹیپو سلطان پارٹی کی جانب سے ٹویٹ کرکے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نوپور شرما کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پاکستان میں بھی سوشل میڈیا صارفین نے نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

جہانگیر خان نامی ٹوئٹر صارف نے ٹویٹ کیا کہ ‘اس اسلامو فوبک خاتون کو گرفتار کیا جانا چاہیے، اس نے پیغمبر اسلام کی توہین کی، تمام مسلم ممالک کو انڈیا کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔’

جبکہ آصف نامی صارف نے ٹویٹ کیا کہ ‘یہ آزادی اظہار کا حق نہیں ہے۔ انڈیا کی حکمران جماعت کے ترجمان نے براہ راست پیغمبر اسلام کی توہین کی ہے، یہ بیان دے کر اس نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔’

نوپور شرما

،تصویر کا ذریعہSAUMYA KHANDELWAL/HINDUSTAN TIMES VIA GETTY IMAGES

نوپور شرما کون ہے؟

نوپور شرما بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی سطح کی ترجمان ہیں۔ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں، انھوں نے نئی دہلی کی سیٹ سے دہلی کے موجودہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف مقابلہ کیا تھا۔

تاہم وہ الیکشن نہیں جیت سکیں اور بھاری مارجن سے ہار گئیں۔ نوپور دہلی بی جے پی میں ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن بھی ہیں۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کا بھی جانا پہچانا چہرہ ہے۔

نوپور شرما 23 اپریل 1985 کو پیدا ہوئیں۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی کے متھرا روڈ پر واقع دہلی پبلک سکول سے مکمل کی ہے۔ انھوں نے اپنی گریجویشن ہندو کالج دہلی سے مکمل کی۔ وہ اکنامک آنرز میں گریجویٹ ہیں۔ سال 2010 میں، انھوں نے دہلی کی لاء فیکلٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری مکمل کی۔

نوپور شرما نے لندن سکول آف اکنامکس سے ایل ایل ایم کیا ہے۔ ان کا تعلق ایک سفارتی اور کاروباری گھرانے سے ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.