امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے داعش سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے جس نے سابق امریکی صدر جارج بش کو قتل کرنے کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔
فوربز کی رپورٹ کے مطابق ریاست اوہائیو سے گرفتار ہونے والے ملزم نے دورانِ تفتیش بتایا کہ وہ جارج بش کو اس لیے قتل کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ عراقیوں کے قتل عام کے ذمہ دار ہیں۔
ملزم نے نومبر میں ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس کا سفر کیا اور سابق صدر کے گھر کی ویڈیوز بھی بنائیں، اس قتل کے منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے میکسیکن باشندوں کو بھرتی کرنا تھا جو امریکا کی جنوبی سرحد سے غیرقانونی طور پر ملک میں داخل ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، ملزم نے دعویٰ کیا کہ وہ سنہ 2003 سے 2006 کے درمیان کئی امریکیوں کو مار چکا ہے جو ’عراقی مزاحمت‘ کے نام سے جاری مہم کا حصہ تھا۔ ملزم نے بتایا کہ اس نے عراق میں کئی بار گاڑیوں میں دھماکا خیز مواد نصب کیا اور امریکی فوجیوں کے گزرنے پر دھماکے کیے۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر کے قتل کے منصوبے کو مسلسل نگرانی اور دو خفیہ مخبروں کی رپورٹس کے بعد کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنایا گیا۔
ملزم سنہ 2020 سے امریکا میں رہ رہا تھا اور اس نے مہاجر کے طور پر سیاسی پناہ کے لیے درخواست دے رکھی تھی جو اس کی گرفتاری تک زیر التوا تھی۔
ایف بی آئی کو ملزم کے واٹس ایپ کی نگرانی سے معلوم ہوا کہ وہ داعش سے متعلقہ گروپس اور ایک غیرفعال سیاسی جماعت کا رکن ہے جو عراق اور شام سمیت چند دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک میں موجود ہے۔
ایف بی آئی کے مخبر سے بات کرتے ہوئے ملزم نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ قطر میں رہائش پذیر ایک سابق عراقی وزیر سے رابطے میں ہے جس نے سابق عراقی صدر صدام حسین کے ماتحت کام کیا ہے اور اسے بڑی رقوم تک رسائی حاصل ہے۔
واٹس ایپ نگرانی سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزم نے ایک لاکھ ڈالر کی ادائیگی کے عوض حزب اللّٰہ سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو امریکا میں غیرقانونی طور پر بلایا تھا۔
Comments are closed.