منکی پاکس کے ایک درجن سے زائد ممالک میں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اب حکام مغربی افریقہ سے باہر اس بیماری کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، سائنسدانوں کا اس بیماری کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اب یہاں سوال یہ ہے کہ جس طرح عالمی سطح پر منکی پاکس کے نئے کیسز بڑھ رہے ہیں تو اس پھیلاؤ پر قابو کس طرح پایا جاسکتا ہے؟
جی ہاں، کورونا وبا کے برعکس جو کہ دنیا بھر میں پھیلنے کے بعد ایک سال تک معمہ بنی رہی اور جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں ہزاروں اموات ہوئیں، یہ بیماری قابل علاج ہے۔
ماہرین کا اس بیماری کے حوالے سےکہنا ہے کہ منکی پاکس کے شکار افراد کے چہرے اور ہاتھوں پر خارش اور زخم پیدا ہوسکتے ہیں جو جسم کے دیگر حصوں تک پھیل سکتے ہیں۔
تاہم، زیادہ تر مریضوں کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پیش نہیں آتی اور وہ دو سے چار ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
اگرچہ منکی پاکس کے علاج کے لیے ابھی ایک مخصوص ویکسین تیار ہونا باقی ہے تاہم، چیچک (smallpox) کی ویکسین اس وائرل انفیکشن کے خلاف مؤثر ہے جبکہ اینٹی وائرل ادویات بھی تیار کی جا رہی ہیں۔
چیچک(smallpox) کی ویکسین ویکسینیا نامی وائرس سے تیار کی گئی ہے، جوکہ چیچک(smallpox) کی طرح کا ہی ایک وائرس ہے، لیکن کم نقصان دہ ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ ویکسین جن لوگوں نے لگوائی ان میں سے 95 فیصد مریضوں میں یہ ویکسین چیچک کے انفیکشن کو روکنے میں کارگر ثابت ہوئی ہے۔
Comments are closed.