سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت حواس باختہ ہوگئی ہے، ان کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ معیشت کیسے چلائیں۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ قرضے اگر بڑھے تو جی ڈی پی بھی بڑھی ہے، ہم پیسے دے کر گئے تھے لیکن یہ قبول نہیں کریں گے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ سبسڈی کم کردیں گے، عالمی سطح پر پیٹرول بڑھ رہا تھا، پھر بھی ہم نےکم قیمت بڑھائی، جب ہم پیٹرول کی قیمت بڑھاتے تھے تو یہ ہم پر تنقید کرتے تھے، یہ کہتے ہیں کہ ہم معیشت خراب چھوڑ کر گئے، لیکن اعداد و شمار تو کچھ اور بتا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے روز گار کے مواقع پیدا کیے اور زرعی پیداوار بہتر کی، یہ لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش نہ کریں ، پیٹرول دیگر ممالک میں ہمارے یہاں سے زیادہ مہنگا تھا، سبسڈی دینے کےلیے ہم نے فنڈز مختص کیے تھے۔
سابق وزیر خزانہ کا مزیدکہنا تھا کہ پہلے تو انہیں بارودی سرنگ نظر نہیں آتی تھی، اب کیوں آرہی ہے؟ ان کی تو 13پارٹیز کی حکومت ہے اور 2 وزیر خزانہ ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آبادی بڑھ رہی ہے، انہوں نے 10 سال میں کچھ نہ کیا، یہ تو بیڑا غرق کرکے گئے تھے، ہم ٹھیک کررہے تھے، ان کی فیس سیونگ نہیں ہورہی، اس لیے پریشان ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی آمد پر صحافیوں سے گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے کیے گئے عمران خان اور شوکت ترین کے معاہدے کے تحت آج قیمت بڑھائی تو ڈیزل ڈیڑھ سو روپے اور پیٹرول سو روپے مہنگا ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں آنے سے پہلے تیرہ سو ارب روپے کے خسارے کا تخمینہ تھا، شوکت ترین نے غلط بیانی کی، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی سبسڈی کی مد میں کوئی رقم چھوڑ کر نہیں گئے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم ڈیڑھ ماہ تک سبسڈیز کو آگے لے کر چلیں گے، شوکت ترین بتا دیں کہاں پیسے چھوڑ کر گئے تھے، آپ کوئی پیسے چھوڑ کر نہیں گئے۔
Comments are closed.