رضا ہاشم صفی الدین: پاسدارانِ انقلاب کے سابق کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے داماد کون ہیں اور ان پر اسرائیل کا الزام کیا ہے؟
یہ قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب اور داماد رضا ہاشم صفی الدین کی انتہائی کم تصاویر میں سے ایک ہے
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے جمعے کے روز پہلی بار پاسدارانِ انقلاب کے سابق کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے لبنانی داماد پر شام کے راستے لبنان کو ہتھیار سمگل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اسرائیلی فوج کی عربی بولنے والے ترجمان عفیخای ادرعی نے دعویٰ کیا کہ رضا ہاشم صفی الدین تہران سے دمشق جانے والے مسافر بردار طیاروں میں ایران سے شام کے لیے ہتھیار درآمد کر رہے تھے اور ہتھیار لبنان لے جا کر لبنانیوں کے حزب اللہ گروپ کے حوالے کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے لکھا کہ ’رضا ہاشم صفی الدین کی اہلیہ قاسم سلیمانی کی بیٹی ہیں، جو ایران میں رہتی ہیں اور اسی وجہ سے وہ سال میں کئی بار تہران کا سفر کرتے ہیں۔‘ تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان نے قاسم سلیمانی کی بیٹی کا نام نہیں لیا۔
واضح رہے کہ قاسم سلیمانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سابق کمانڈر تھے جنھیں امریکی فوج نے قتل کر دیا تھا۔ ان کے پانچ بچے ہیں جن میں تین بیٹیاں نرگس، فاطمہ اور زینب شامل ہیں۔
قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد زینب سلیمانی ایک تقریر کے ذریعے مشہور ہوئیں جسے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہِ راست نشر کیا گیا تھا۔ قاسم سلیمانی کے قتل کے فوراً بعد میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ زینب سلیمانی کی شادی لبنانی حزب اللہ گروپ کے ایک اہم ترین رکن کے بیٹے سے ہوئی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا اب کہنا ہے کہ ’قاسم سلیمانی کے خاندان کا لبنانی رکن ایران سے جدید ہتھیار لبنان سمگل کر رہا ہے۔ عفیخائی ادرعی نے لکھا کہ اگر اسرائیلی فوج کو ضرورت محسوس ہوئی تو وہ ’اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کے لیے‘ کارروائی کرے گی۔
قاسم سلیمانی کے قتل کی دوسری برسی پر ایرانی میڈیا نے زینب سلیمانی کو گلے لگاتے ہوئے ہاشم صفی الدین کی تصاویر شائع کیں
قاسم سلیمانی کے داماد کون ہیں؟
رضا ہاشمہ صفی الدین لبنانی حزب اللہ گروپ میں کوئی اہم شخصیت نہیں ہیں۔ اس کے برعکس یہ چیز اہمیت رکھتی ہے ان کے والد ہاشم صفی الدین کا لبنانی حزب اللہ گروپ میں کیا مقام ہے۔
ہاشم صفی الدین (زینب سلیمانی کے سسر) ایک 50 سالہ شیعہ عالم ہیں جو لبنانی حزب اللہ گروپ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہیں۔
وہ حسن نصر اللہ کی والدہ کے کزن ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ حزب اللہ کے سیکنڈ ان کمانڈ ہیں اور ایران نے انھیں حسن نصر اللہ کا جانشین منتخب کیا ہے۔
دوسرے لفظوں میں قاسم سلیمانی کے بچوں میں سے ایک کی شادی لبنانی حزب اللہ کے عہدیداروں کے ایک بیٹے سے کر کے حسن نصر اللہ کے بعد گروپ کی سب سے اہم شخصیت کا بیٹا سلیمانی کا داماد بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
وہ لبنانی ایگزیکٹو کونسل میں حزب اللہ کی فیصلہ سازی کی مشاورتی کونسل کے سات ارکان میں سے ایک ہیں، اور ایگزیکٹو کونسل کی سرگرمیوں کے اہم کاموں میں خارجہ تعلقات، مالیات، تعلیم اور خدمات، میڈیا سرگرمیاں، اور لبنانی ٹریڈ یونین کی سیاست کے علاوہ لبنان کی داخلی سیاست کے انتظامات شامل ہیں۔
ہاشم صفی الدین کو مئی سنہ 2017 میں امریکہ اور سعودی عرب نے ‘دہشت گرد’ کے طور پر نامزد کیا تھا۔
ہاشم صفی الدین (زینب سلیمانی کے شوہر کے والد) ایک 50 سالہ شیعہ عالم ہیں جو لبنانی حزب اللہ گروپ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہیں
ایران میں غیر سرکاری تنظیم کاؤنٹر ٹیررازم کے مطابق وہ سنہ 1982 میں لبنانی حزب اللہ گروپ کے قیام کے بعد سے اس کے رکن ہیں اور سنہ 1992 سے اس گروپ کی ایگزیکٹو کونسل کی سربراہی کر رہے ہیں۔
ہاشم صفی الدین لبنانی حزب اللہ گروپ کے دیگر عہدیداروں کی طرح ایران میں پاسداران انقلاب اسلامی سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں جبکہ ان کے بھائی عبداللہ صفی الدین ‘ایران میں حزب اللہ کے نمائندے’ کے طور پر تہران میں قیام پزیر ہیں۔
ہاشم صفی الدین کو اسرائیل مخالف لبنانی شیعہ کی بنیاد پرست شخصیات میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو عام طور پر ‘اسرائیل کی تباہی’ کی بات کرتے ہیں، جیسا کہ اسلامی جمہوریہ سے وابستہ علما کے درمیان یہ عام بات ہے۔
وہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے بشار الاسد کے حق میں لبنانی حزب اللہ گروپ کی شامی خانہ جنگی میں شمولیت کے بارے میں عوامی طور پر بات کی اور کہا کہ یہ گروپ ’شام میں امریکہ کو شکست دینے‘ کے لیے پرعزم ہے۔
قاسم سلیمانی کے قتل کی دوسری برسی پر ایرانی میڈیا نے زینب سلیمانی کو گلے لگاتے ہوئے ان کی تصاویر شائع کیں۔ ان تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تقریب کے دوران تہران میں موجود تھے۔
قاسم سلیمانی کی بیٹی سے ہاشم صفی الدین کے بیٹے کی شادی کی خبر سب سے پہلے انسٹاگرام پر عماد مغنیہ کی بہن نے شيئر کی تھی
قاسم سلیمانی کی بیٹی سے ہاشم صفی الدین کے بیٹے کی شادی کی خبر سب سے پہلے انسٹاگرام پر عماد مغنیہ کی بہن نے شيئر کی تھی۔ عماد مغنیہ لبنانی حزب اللہ کے ایک فوجی کمانڈر تھے جو سنہ 2008 میں مارے گئے تھے۔ وہ قاسم سلیمانی کے قریب سمجھے جانے والے ایک اور شخص تھے۔
اپنے والد اور اپنی بیوی کے برعکس رضا ہاشم صفی الدین میڈیا اور صحافیوں کے کیمروں سے دور ہیں۔ وہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے بہت سے دیگر غیر ملکیوں کی طرح ہیں جو تہران کا سفر کرتے ہیں اور میڈیا کی نظروں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور یہ پہلی بار ہے کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے رشتہ داری کے علاوہ کسی اور سبب اپنے ٹویٹ میں ان کا ذکر کیا ہے۔
اس معاملے کی وجہ سے رضا ہاشم صفی الدین کی واضح تصاویر میڈیا میں نہیں ہیں اور ان کی تعلیم اور ملازمت کے بارے میں بھی معلومات واضح نہیں ہیں۔
قاسم سلیمانی کے خاندان کے دیگر افراد کے برعکس وہ ان کے قتل کی برسی یا صحافیوں اور فوٹوگرافروں کی موجودگی والی تقریبات میں شرکت نہیں کرتے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کی کوئی تصویر جاری نہیں کی جاتی ہے۔
اسرائیل بارہا ایران پر شام کے راستے حزب اللہ کو ہتھیار بھیجنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ لبنانی حزب اللہ گروپ کو ہتھیار بھیجنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ممنوع ہے۔
Comments are closed.