روس کی یوکرین میں مداخلت کے بعد اس سال یوکرین اپنی زرعی فصل کا صرف 50 فیصد ہی حاصل کر پائے گا جس سے دنیا کے بہت سے ممالک میں خوراک کے بحران کا خطرہ ہے۔
اس بحران کی ایک وجہ جہاں روس کی جانب سے یوکرین کی بندرگاہوں کی بندش ہے وہیں مبینہ طور پر روس نے یوکرین کے کھڑی فصلوں کے ایک بڑے علاقے میں بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں، ان بارودی سرنگوں کے خوف سے کاشتکار اپنی فصل کاٹنے سے خوفزدہ ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اسی وجہ سے یہ خطرہ ہے کہ یوکرین شاید اپنی کھڑی فصلوں میں سے آدھی پیداوار حاصل نہ کر پائے جبکہ نئی فصل کے لیے مزدوروں اور کھاد کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مصر سمیت کئی ممالک میں خوراک کا بڑا حصہ روس اور یوکرین سے ہی آتا ہے۔
مصر میں تو خوراک کی 80 فیصد درآمدات کا مرکز یہی علا قہ ہے جبکہ یورپ میں بھی گندم اور اس سے بننے والی بیکری اشیا کافی مہنگی ہوگئیں ہیں۔
اس کے ساتھ ہی کئی یورپین سپر اسٹوروں میں ان اشیاء کی راشن بندی بھی دیکھنے میں آئی ہے جہاں صارفین کی میدے، آٹے اور تیل کی خریداری کو محدود کر دیا گیا ہے۔
یورپین ذرائع ابلاغ کے مطابق خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے مختلف طریقوں پر غور کے لیے آج یورپین ڈویلپمنٹ منسٹرز کا اجلاس برسلز میں ہو رہا ہے جس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ کس طرح سے یوکرین کی ذخیرہ شدہ خوراک کو باقی دنیا تک پہنچایا جائے۔
Comments are closed.