وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کی از سرِ نو تحقیقات کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے 2013ء سے 2022ء کا ریکارڈ بھی منگوایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں صرف 5 سال تک کے عرصے کا ریکارڈ موجود ہے۔
پی ٹی آئی اور عمران خان کے انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹس کے ریکارڈ کے لیے عالمی بینکس کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے گوشواروں اور آمدن کی جانچ پڑتال کرانے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے، گوشواروں اور ریکارڈ کا تقابلی جائزہ لے کر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شواہد کی روشنی میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی، آزاد آڈیٹرز کے ذریعے ریکارڈ کی فارنزک جانچ پڑتال ہو گی۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے اور ایف بی آر اپنی اپنی سطح پر یہ ریکارڈ حاصل کر کے کارروائی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق امریکا، برطانیہ، کینیڈا، ناروے، فن لینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا سمیت دیگر غیر ملکی بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ کے 4 ملازمین کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ان ملازمین میں طاہر اقبال، محمد نعمان افضل، محمد ارشد اور محمد رفیق شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق 2008ء سے 2022ء تک ان ملازمین کے نجی اکاؤنٹس میں جتنی رقوم آئیں ان کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے ان 4 ملازمین کے نجی اکاؤنٹس میں آنے والی بھاری رقوم کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک سے منگوایا جا رہا ہے۔
Comments are closed.