عید الفطر کے موقع پر اسٹیٹ بینک یا ملک کے پرائیویٹ بینکوں کی جانب سے شہریوں کو نئے کرنسی نوٹ فراہم نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے عید کے موقع پر اپنے پیاروں کو نئے نوٹوں کی عیدی دینے کی روایت برقرار رکھنے کے لیے ملک بھر کے شہری کرنسی مافیاز کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان میں عید الفطر کے موقع پر نئے کرنسی نوٹوں کی غیر معمولی طلب ہوتی ہے۔
شہری اپنے پیاروں کو نئے کڑک نوٹ عیدی کی شکل میں دیتے ہیں اور عیدی لینے والے بھی خوش ہوتے ہی۔
یہ روایت برسوں پرانی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہر عید الفطر کے موقع پر شہریوں کو نئے نوٹوں کی فراہمی کا بھر پور موقع دیتا رہا ہے۔
اس سال اسٹیٹ بینک انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلے میں پراسرار خاموشی رہی اور کوئی پالیسی وضع کی گئی اور نہ ہی اعلان جاری ہوا۔
نجی بینکوں کی جانب سے بھی شہریوں کو نئے کرنسی نوٹ فراہم نہیں کیے گئے لیکن ملک بھر کی کرنسی مارکیٹوں میں نئے نوٹ وافر مقدار میں دستیاب ہیں جو شہریوں کو مہنگے داموں فروخت کیے جا رہے ہیں۔
جوں جوں عید قریب آ رہی ہے، مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں نئے کرنسی نوٹوں کی طلب میں اضافے کے ساتھ ساتھ قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
سروے کے مطابق کراچی کی کرنسی مارکیٹ میں 10 روپے کی ایک گڈی پر 150 سے 200 روپے، 20 روپے والی گڈی پر 250، 50 روپے والی گڈی پر 300 روپے سے زائد، 100 روپے والی ایک گڈی پر 800 سے 1 ہزار روپے، 500 روپے کی گڈی پر 1 ہزار سے 1500 ہزار روپے اضافی وصول کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کاؤنٹرز سے عید الفطر کے موقع پر نئے کرنسی نوٹ فراہم کیے جاتے تھے۔
کورونا وائرس کے 2 سال کے دوران بھی ملک بھر میں شہریوں کو موبائل فون کی ایس ایم ایس سروس پر شناختی کارڈ نمبر بھیجنے کے طریقہ کار سے کمرشل بینکوں سے نئے نوٹ دستیاب ہوتے رہے مگر اس سال کوئی پالیسی وضع کی گئی اور نہ ہی کوئی اعلان سامنے آیا۔
اسٹیٹ بینک کا پبلک ریلیشن ڈیپارٹمنٹ بھی بار بار رابطے پر اس سلسلے میں کوئی مثبت جواب دینے سے قاصر ہے۔
Comments are closed.