ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے انسانی حقوق کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں 2021 میں آزادی اظہار رائے کی حالت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کے سیکریٹری جنرل حارث خلیق نے اس حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2021 کے دوران کم از کم 9 واقعات میں صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملوں، جبری گمشدگی، قتل یا کھلی سنسرشپ جیسے حربے استعمال کیے گئے۔ پچھلی حکومت کو ظالمانہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس مسلط کرنے پر یاد رکھا جائے گا۔
حارث خلیق نے کہا کہ بنیادی حق خطرات سے دوچار رہا، دیگر تمام حقوق بھی پابندیوں کی زد میں رہے۔ آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کا دائرہ کار بڑھانے کی ریاستی کوششوں سے غیر ریاستی عناصر کو شہ ملی۔ غیر ریاستی عناصر کو شہ ملی کہ لوگوں پر اپنی خواہشات مسلط کریں جو ان سے اتفاق نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو توہین مذہب پر ہجوم کے ہاتھوں قتل کیا گیا، جبکہ پیپلز پارٹی کے قانون سازوں کیطرف سے مبینہ طور پر ناظم جوکھیو کا وحشیانہ قتل ہوا۔
Comments are closed.