best totally free hookup app gay hookup apps nz curvy hookup hookup hotshot mature hookup que significa

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

غزہ کی پٹی میں خوبصورتی، محبت اور جنگ کی دیوی کا مجسمہ دریافت

غزہ کی پٹی میں خوبصورتی، محبت اور جنگ کی دیوی عنات کا مجسمہ کتنی اہمیت کا حامل؟

عنات کا مجسمہ اب فلسطین کی چند عبجائب گھروں میں سے ایک میں نمائش کے لیے رکھا گيا ہے

،تصویر کا ذریعہBBC/RUSHDI ABUALOUF

،تصویر کا کیپشن

عنات کا مجسمہ اب فلسطین کے چند عبجائب گھروں میں سے ایک میں نمائش کے لیے رکھا گيا ہے

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں قدیم زمانے میں خوبصورتی، محبت اور جنگ کی دیوی کا ایک پتھر کا مجسمہ دریافت کیا گیا ہے۔

فلسطینی ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے کنعانی دیوی عنات کا ملنے والا سر تقریباً 4500 سال پرانا ہے اور یہ کانسی کے زمانے کا ہے۔

عنات کا یہ سر غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس کے علاقے ایک کسان کو اپنے کھیت جوتنے کے دوران ملا۔

سوشل میڈیا پر غزہ کے کچھ باشندے تلخ تبصرے کر رہے ہیں اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس دیوی کا جنگ کے ساتھ تعلق ہی مناسب معلوم ہوتا ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسند گروپوں کے درمیان تنازع میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ پر حماس کی حکومت ہے۔

تاہم چونے پتھر سے بنے اس مجسمے کی دریافت اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ کس طرح یہ پٹی مسلسل قدیم تہذیبوں کے لیے ایک اہم تجارتی راستے کا حصہ تھی اور دراصل یہ ایک کنعانی بستی تھی۔

22 سینٹی میٹر (8.7 انچ) کے اس مجسمے پر موجود نقش و نگار واضح طور پر کسی دیوی کے چہرے کی عکاس ہے جس نے سانپ کا تاج پہنا ہوا ہے۔

جب کاشتکار ندال ابو عید اپنے کھیت کو جوت رہے تھے تو یہ سر انھیں ملا تھا۔ انھوں نے اس کے متعلق کہا: ’ہمیں اتفاق سے یہ مل گیا۔ یہ کیچڑ میں لتھڑا تھا اور ہم نے اسے پانی سے دھویا۔‘

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم نے محسوس کیا کہ یہ ایک قیمتی چیز ہے، لیکن ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ آثار قدیمہ کے لیے اتنی زیادہ اہمیت کی حامل ہو گی۔ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں، اور ہمیں فخر ہے کہ یہ ہماری زمین، ہمارے فلسطین میں کنعانی دور سے ہے۔‘

غزہ پرانے کنعانی زمانے میں تجارتی راستے پر تھا
،تصویر کا کیپشن

غزہ پرانے کنعانی زمانے میں تجارتی راستے پر تھا

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

عنات کا شمار مشہور کنعانی دیوی دیوتاؤں میں ہوتا ہے۔ اور اب یہ مجسمہ قصر البشا میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ قصر البشا ایک تاریخی عمارت ہے جو غزہ کے چند عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیے

منگل کو ایک پریس کانفرنس میں نوادرات کی نقاب کشائی کرتے ہوئے حماس کے زیر انتظام وزارت سیاحت اور نوادرات کے وزیر جمال ابو ردا نے کہا کہ یہ مجسمہ ’وقت کے خلاف مزاحمت‘ ہے اور ماہرین نے اس کا بغور جائزہ لیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس مجسمے نے ایک سیاسی نکتہ کی جانب توجہ دلائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’اس طرح کی دریافتیں ثابت کرتی ہیں کہ فلسطین کی اپنی تہذیب اور تاریخ ہے اور کوئی بھی اس تاریخ سے انکار یا اسے جھٹلا نہیں سکتا۔ یہ فلسطینی عوام اور ان کی قدیم کنعانی تہذیب ہے۔’

غزہ میں موجود تمام آثار قدیمہ کی اتنی زیادہ تعریف نہیں کی گئی ہے یا کسی نے اس سے قبل ایسی کارکردگی پیش نہیں کی ہے۔

اسلامی عسکریت پسند تنظیم حماس پر اس سے قبل غزہ شہر کے جنوب میں مکانات اور فوجی اڈوں کے لیے راستہ بنانے کے لیے ایک بڑے، مضبوط کنعانی قصبے، تیل السکان کی باقیات کو تباہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

اس سے قبل یونانی دیوتا اپولو کا ایک قدیم انسانی سائز کا کانسی کا ایک مجسمہ سنہ 2013 میں ایک ماہی گیر نے دریافت کیا تھا لیکن بعد میں وہ پراسرار طور پر غائب ہو گیا تھا۔

بہر حال رواں سال حماس نے 5ویں صدی کے بازنطینی چرچ کی باقیات کو بحالی کے بعد دوبارہ کھول دیا ہے۔ اسے غیر ملکی عطیہ دہندگان کی جانب سے سالوں سے جاری بحالی کے منصوبے کے لیے مالی امداد دی گئی تھی۔

شمالی غزہ میں ایک عمارت کی تعمیر کے مقام پر اس وقت کام روک دیا گیا جب وہاں سے رومن دور کے 31 مقبرے ملے۔ اگرچہ اس طرح کے قدیم مقامات ممکنہ طور پر غیر ملکی زائرین کے لیے باعث کشش ہو سکتے ہیں، لیکن عملی طور پر وہاں کوئی سیاحتی صنعت نہیں ہے۔

اسرائیل اور مصر نے سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اس غریب ساحلی بستی کے اندر اور باہر لوگوں کی آمد و رفت پر سختی سے پابندی لگا رکھی ہے۔ یہ علاقہ تقریباً 23 لاکھ فلسطینیوں کا گھر ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.