بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

یوکرین جنگ: کیا روس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے؟

یوکرین جنگ: کیا روس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے اور یہ ہتھیار کیا ہیں؟

  • گورڈن کوریرا
  • بی بی سی نیوز

جوہری ہتھیار

،تصویر کا ذریعہGetty Images

روس کے یوکرین پر حملے کے فوری بعد صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے دفاعی یعنی جوہری ہتھیاروں کو جنگی تیاری کی حالت میں رہنے کا حکم دے دیا ہے۔

اس اعلان سے یہ خوف پیدا ہو گیا تھا کہ ماسکو اپنے ٹیکٹیکل (محدود پیمانے پر تباہی کرنے والے) جوہری ہتھیاروں کو استعمال کر سکتا ہے جس سے جوہری جنگ تو شاید نہ چھڑے لیکن پھر بھی یہ ایک ڈرامائی پیش رفت ہو گی۔

ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار کیا ہوتے ہیں؟

ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار محدود پیمانے اور مختصر فاصلے پر استعمال کیے جاتے ہیں۔

یہ خاصیت ان کو سٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں سے الگ کرتی ہے۔ سرد جنگ کے دوران سٹریٹیجک ہتھیار طویل مسافت طے کرنے کی صلاحیت رکھنے والے وہ بم تھے جو دونوں سپر طاقتوں، امریکہ اور سوویت یونین، نے ایک دوسرے کی سرزمین تک مار کرنے کے لیے بنائے تھے۔

ٹیکٹیکل کی اصطلاح کئی دیگر قسم کے ہتھیاروں کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے جن میں چھوٹے بم اور میدان جنگ میں استعمال ہونے والے میزائل بھی شامل ہیں۔

روس کے پاس کتنے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار ہیں؟

خیال کیا جاتا ہے کہ روس کے پاس لگ بھگ دو ہزار ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار ہیں۔ یہ مختلف قسم کے میزائلز کے ذریعے پھینکے جا سکتے ہیں جو عام طور پر روایتی دھماکہ خیز مواد استعمال کرتے ہیں۔

میدان جنگ میں ان ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو توپ خانے کے ذریعے بھی فائر کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ان کو لڑاکا طیاروں اور بحری جہازوں کے ذریعے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بحری جہازوں میں تارپیڈو اور ڈیپتھ چارج کی شکل میں ان کے پاس کسی آبدوز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

لیکن ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے وارہیڈز کو عام طور پر کسی محفوظ گودام میں رکھا جاتا ہے، یعنی یہ ہر وقت جنگ کے لیے استعمال کرنے کی حالت میں نہیں ہوتے۔

اس وقت ایک خدشہ یہ ہے کہ روس یوکرین تنازعے کے دوران بڑے سٹریٹیجک میزائل کی نسبت چھوٹے ٹیکٹیکل ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔

چارٹ

چیٹھم ہاؤس تھنک ٹینک کے بین الاقوامی سیکورٹی پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر پٹریشیا لیوس کا کہنا ہے کہ روس ٹیکٹیکل ہتھیاروں کے استعمال کو بڑی ایٹمی دہلیز عبور کرنے کے طور شاید نہیں دیکھتا اور اس کے لیے ان کا استعمال روایتی افواج جیسا ہو سکتا ہے۔

ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار کتنے طاقتور ہوتے ہیں؟

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار طاقت اور حجم کے اعتبار سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہ ایک کلو ٹن تک چھوٹے بھی ہو سکتے ہیں (یعنی ایک ہزار ٹن ٹی این ٹی دھماکہ خیز مواد کے برابر) اور 100 کلو ٹن جتنے بڑے بھی ہو سکتے ہیں۔

اس ہتھیار کے اثرات کا دار و مدار اس کے وار ہیڈ کے حجم پر ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ دو اور عوامل بھی یعنی یہ ہتھیار زمین سے کتنی بلندی پر پھٹتا ہے اور وہاں کا مقامی ماحول کیسا ہوتا ہے، اس کے اثرات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

لیکن اگر موازنہ کیا جائے تو دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے شہر ہیروشیما پر امریکہ نے جو ایٹم بم گرایا تھا وہ 15 کلو ٹن کا تھا جس کے نتیجے میں ایک 146000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

روس کے سب سے بڑے سٹریٹیجک ہتھیار کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تقریبا 800 کلو ٹن کا ہے۔

کیا جوہری ہتھیاروں کے بارے میں پوتن کا انداز پریشان کن ہے؟

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک سے زیادہ مواقع پر جوہری ہتھیاروں کا ذکر کیا جس کا مقصد غالبا خوف پیدا کرنا تھا۔ امریکی جاسوس پوتن کی اس بات چیت کو مغرب کے لیے ایک اشارے کے طور پر دیکھتے ہیں جس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ جوہری جنگ چھیڑنا چاہتے ہیں بلکہ مقصد مغرب کو یوکرین جنگ میں مداخلت سے روکنا ہے۔

جوہری ہتھیار

لیکن کچھ اور لوگوں کو اس بات کی پریشانی ہے کہ اگرچہ اس کے امکانات کم ہیں، لیکن یہ ممکن ہے کہ چند مخصوص حالات میں روس یوکرین جنگ میں کسی چھوٹے ٹیکٹیکل ہتھیار کا استعمال کر سکتا ہے۔

ہارورڈ کینیڈی سکول کے بیلفر سینٹر برائے سائنس و بین الاقوامی امور میں بطور جوہری ماہر کام کرنے والی ڈاکٹر ماریانہ نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’پوتن مستحکم اور غیر مستحکم دنیا کے نظریے سے بہت آرام دہ ہیں جب کہ مغرب اس طرح گھبرا رہا ہے جیسے نیٹو کا اربوں ڈالر کا دفاعی نظام ایک کاغذی شیر کے علاوہ کچھ نہیں۔‘

امریکی خفیہ ایجنسی کے حکام سمجھتے ہیں کہ روس کا ایک نظریہ ہے جسے وہ نیٹو سے تنازعے کے دوران استعمال کرتا ہے۔ اس نظریے کے تحت تنازعے کو کم کرنے کے لیے پہلے بڑھانا ضروری ہوتا ہے۔

اس نظریے کے تحت ڈرامائی قدم اٹھایا جاتا ہے جیسے میدان جنگ میں ٹیکٹیکل ہتھیار کا استعمال کرنا یا پھر ایسے ہی ہتھیار کا تجربہ کرنا جس سے ڈرانا یا دھمکی دینا مقصود ہو تاکہ مخالف ڈر کر پیچھے ہٹ جائے۔

اس وقت خدشہ یہ ہے کہ اگر پوتن کو محسوس ہوا کہ ان کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے اور یوکرین پر ان کی حکمت عملی ناکام ہو رہی ہے تو وہ گیم چینجر کے طور پر ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار کا استعمال کر سکتے ہیں تاکہ شکست سے بچا جا سکے۔

لیکن ایسا قدم اٹھانے کا پوتن اسی وقت سوچ سکتے ہیں جب یوکرین یا روس میں صورت حال کافی خراب ہو جائے۔

یہ بھی پڑھیے

کارنیگی اینڈوئمنٹ برائے بین الاقوامی امن واشنگٹن میں بطور جوہری ماہر کام کرنے والے جیمز ایکٹن کہتے ہیں کہ ’ایسی صورت حال میں مجھے واقعی تشویش ہے کہ پوتن یوکرین میں اپنی مرضی کرنے اور سب کو خوف زدہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن ابھی ہم اس مقام پر نہیں پہنچے۔‘

کنگز کالج لندن کے ماہر جوہری ہتھیار ڈاکٹر ہیدر ولیمز کے مطابق ’اس وقت یہ واضح نہیں کہ صدر پوتن کے لیے یوکرین میں جیت کیا ہو گی اور اسی لیے یہ کہنا بھی قبل از وقت ہے کہ ایسا کیا ہو گا کہ روس جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا انتہائی قدم اٹھانے کا سوچے۔‘

ٹینک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کیا ٹیکٹیکل ہتھیار کا استعمال روس کے لیے نقصان دہ ہو گا؟

صدر پوتن کا موقف ہے کہ یوکرین روس کا حصہ ہے۔ اس لیے اپنی ہی زمین پر جوہری ہتھیار کا استعمال کچھ عجیب سی بات لگتی ہے۔ روس بھی یوکرین سے جڑا ہوا ہے اور پیٹریشیا لوئس کے مطابق کسی بھی جوہری ہتھیار کی تباہی سرحد پار بھی اثر انداز ہو گی۔

اب تک جنگ کے دوران جوہری ہتھیاروں کا استعمال صرف دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ نے جاپان کے خلاف کیا ہے۔ کیا پوتن جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا ٹیبو (ممنوعہ کام) توڑ کر جوہری ہتھیار استعمال کرنے والے رہنما بننا چاہیں گے؟

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پوتن پہلے ہی ایسے کام کرنے پر رضامندی دکھا چکے ہیں جو شاید دوسروں کے خیال میں وہ کبھی نہ کرتے، چاہے یوکرین ہر حملہ ہو یا پھر سیلسبری میں نرو (اعصابی) ایجنٹ کا استعمال۔

ڈاکٹر ولیمز کا ماننا ہے کہ روس جوہری ہتھیاروں کا استمال نہیں کرے گا، جس کی ایک وجہ چین بھی ہے۔ ’روس چین کی حمایت اور مدد پر انحصار کرتا ہے لیکن چین کا اصول ہے کہ جوہری ہتھیار کے استعمال میں پہل نہیں کرے گا۔ ایسے میں اگر پوتن جوہری ہتھیار کا استعمال کریں گے تو چین کے لیے ان کا ساتھ دینا مشکل ہو جائے گا۔ پھر بھی اگر انھوں نے ایسا کیا تو وہ چین کی حمایت کھو دیں گے۔‘

کیا جوہری جنگ بھی چھڑ سکتی ہے؟

کوئی یقین سے نہیں جانتا کہ ٹیکٹیکل ہتھیاروں کا استعمال کس جانب لے جائے گا۔ اس سے تنازعے میں اضافہ ہو سکتا ہے اور پوتن جوہری جنگ نہیں چاہتے۔ لیکن غلط فیصلے ہمیشہ خطرناک ہوتے ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کی صورت حال کو دیکھ رہا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ کے پاس ایسے خفیہ ذرائع موجود ہیں جن کی مدد سے وہ روس کی جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ مثال کے طور پر روس کے ٹیکٹیکل ہتھیاروں کو گودام سے نکالا جا رہا ہے یا نہیں اور کیا جوہری ہتھیاروں کی لانچ سائٹس پر سرگرمی تیز ہوئی ہے یا نہیں۔

اب تک ان کے مطابق کوئی خاص تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ نیٹو اور امریکہ کسی قسم کے جوہری ہتھیار کے استعمال پر کیا ردعمل دیں گے۔ عین ممکن ہے کہ وہ صورت حال کو مزید کشیدگی کی طرف لے جانے سے گریز کرنا چاہیں جس میں جوہری جنگ چھڑ سکتی ہو لیکن وہ کہیں نا کہیں ایک حد بھی مقرر کرنا چاہیں گے۔

جیمز ایکٹن کا کہنا ہے کہ ’ایک بار آپ جوہری حد کو عبور کر لیں تو پھر اسے روکنا مشکل ہے۔ میرے خیال میں کسی کو بھی اتنا اعتماد نہیں ہو گا کہ یہ کہہ سکے کہ پھر دنیا کیسی ہو گی۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.