وفاقی شریعت عدالت نے سودی بینکاری نظام کیخلاف کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، 318 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس سید محمد انور نے تحریر کیا۔
عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سودی بینکاری نظام غیر شرعی ہے، بتایا جائے حکومت کو سودی نظام کے خاتمے کی قانون سازی کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر 2027 تک ربا سے پاک بینکاری نظام ملک میں نافذ کیا جائے، اسٹیٹ بینک کے اسٹریٹجک پلان کے مطابق 30 فیصد بینکنگ اسلامی نظام پر منتقل ہوچکی، اسلامی اور سود سے پاک بینکاری نظام کے لیے 5 سال کا وقت کافی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امید ہے حکومت سود کے خاتمے کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، آرٹیکل 38 ایف پر عملدر آمد ہوتا تو ربا کا خاتمہ دہائیاں پہلے ہوچکا ہوتا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ شریعت کے خلاف ہے، انٹرسٹ ایکٹ 1839 مکمل طور پر شریعت کے خلاف ہے، سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقیں غیر شرعی ہیں، حکومت اور حکومتی وکلاء ربا سے متعلق عدالت کو مطمئن کرنے میں نا کام رہے۔
تفصیلی فیصلے میں قرآنی آیات، احادیث اور مختلف اسلامی کتب کا حوالہ دیا گیا ہے۔
Comments are closed.