پاکستان کے اسکردو ایئر پورٹ کو کچھ عرصہ قبل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا درجہ دیا گیا تھا اور اب یہ ایئر پورٹ بین الاقوامی پروازوں کے مسافروں کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے مگر ایئر پورٹ پر میڈیکل اسٹاف نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس ڈومیسٹک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اگلے ماہ پہلی بین الاقوامی چارٹر فلائٹ جرمنی سے لینڈ کرے گی۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے آفیسر انچارج میڈیکل سروسز ڈاکٹر خرم نے اس سلسلے میں اپنے ہیڈ کوارٹر کو بھیجے گئے مراسلے میں اعلیٰ حکام کو آگاہی دی ہے۔
مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ اسکردو ایئرپورٹ سے روزانہ کم سے کم 100 سے زائد مسافروں کی آمد و رفت ہوتی ہے مگر وہاں قوانین کے مطابق مطلوبہ نرسنگ طبی عملہ تعینات نہیں۔
ان کا مراسلے میں کہنا ہے کہ متعدد بار ادارے کے ذمہ داروں سے درخواستیں کی گئیں کہ پیرا میڈیکل اسٹاف کی نئی بھرتیاں کی جائیں یا پھر دوسرے مقامات سے ملازمین کو ریٹینرشپ پر اسکردو ایئرپورٹ پر تعینات کیا جائے مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کی غیر ضرور ی تاخیر سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے مراسلے میں مزید تحریر کیا ہے کہ عملے کی عدم دستیابی کے باعث ناخوشگوار واقعے کی صورت میں ایئرپورٹ منیجر ذمہ دار ہوگا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔
Comments are closed.