کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرا کیس میں مبینہ نکاح خواں غلام مصطفیٰ کو حراست میں لے لیا گیا، تاہم اس نے نکاح پڑھانے سے انکار کیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاح خواں غلام مصطفیٰ سے پولیس کی تفتیش جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق نکاح خواہ کا کہنا ہے کہ اس نے یہ نکاح نہیں پڑھوایا۔
پولیس ذرائع کے مطابق غلام مصطفیٰ نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ نکاح نامے کی تحریر دیکھی ہوئی لگتی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرا کے بارے میں تا حال کچھ علم نہیں ہو سکا۔ تاہم اس کا نکاح نامہ سامنے آ گیا ہے۔ جیو نیوز کی ٹیم نکاح نامے پر درج لڑکے کے ایڈریس پر رائے ونڈ روڈ پہنچی تو وہ جعلی نکلا۔
وہ لوگ تین سال قبل ہی گھر بیچ کر اوکاڑہ منتقل ہو چکے ہیں۔ جبکہ نکاح خواں کا پتہ بھی غلط نکلا ہے۔
اس سے قبل کراچی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ لاپتہ دعا زہرا کا پتا چل گیا ہے اور وہ لاہور میں ہے۔ لڑکی شادی کر چکی ہے۔ لاہور پولیس کی مختلف ٹیمیں نکاح نامے میں درج لڑکے، نکاح خواں اور گواہوں کے پتوں پر پہنچیں تو سب جعلی نکلے۔
جیو نیوز کی ٹیم بھی دعا زہرا کا کھوج لگانے ان پتوں پر پہنچی تو پتا چلا نکاح نامے پر درج تمام پتے غلط ہیں۔
نکاح نامے پر لڑکے ظہیر احمد کی تاریخ پیدائش 17دسمبر 2001، پتہ سی بلاک شیر شاہ کالونی رائے ونڈ درج ہے۔ یہ مکان ظہیر کا بھائی شبیر تین سال قبل بیچ چکا ہے۔ اب یہاں ایک ڈاکٹر کا کلینک ہے۔
دعا زہرا کے نکاح نامے پر اس کی تاریخ پیدائش درج نہیں تاہم عمر 18 سال لکھی ہے۔ یونین کونسل بابو صابو اور رہائش ملت پارک شیرا کوٹ لاہور درج ہے جبکہ شادی کی تاریخ 17 اپریل 2022 ہے، حق مہر کی رقم 50 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔
نکاح خواں حافظ غلام مصطفیٰ کا ایڈریس مزنگ روڈ لاہور درج ہے جو جعلی ہے۔
نکاح کے گواہان میں ایک ظہیر کا بھائی شبیر احمد اور دوسرا گواہ اصغرعلی حویلی لکھا دیپالپور اوکاڑہ کا رہائشی ہے۔
لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا۔ ابھی تک دعا زہرا کو تلاش کیا جا رہا ہے۔ لڑکی کی بازیابی کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔
Comments are closed.