وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے میڈیا ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کا قانون ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مریم اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کسی بھی شکل میں ہے تو اسے ختم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی ریاستی پالیسی میں وزارت اطلاعات کا اہم کردار ہے، پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سوا کوئی اتھارٹی نہیں بنائی جائے گی۔
وفاقی وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ پیکا ایکٹ 2016 پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نظرِ ثانی کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میڈیاکی تنظیموں اور کارکنوں سے مل کرتمام مسائل کا قابلِ قبول حل نکالیں گے، آزادی اظہارِ رائے پر کسی بھی طرح کی پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔
مریم اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ وزارت اطلاعات کے اندر سے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کو بند کردیا ہے، ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے سرکاری ملازمین کو سائبر ونگ میں ٹرانسفر کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ پر ٹوئٹس کے ذریعے اپوزیشن کو گالیاں دی گئیں، بوٹس ٹوئٹس کے ذریعے اداروں کے خلاف مہم چلائی گئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں کے گھروں کی حفاظت کریں گے، میڈیا پرسنز کو ہراساں کرنے اور گھروں کے سامنے احتجاج کی کال برداشت نہیں کی جائے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا، کئی صحافیوں کے ٹی وی چینلز پر پروگرام بند کرائے گئے، میں ایسے تمام صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ جو چار سال کچھ نہ کرسکے جھوٹ بولا، انتقام لیا وہ اب سازش کی بات کرتے ہیں، سازش کی بات اس لیے کرتے ہیں کہ 1 کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کا سوال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ چار سال بعد پی آئی ڈی کے پلیٹ فارم سے میڈیا سے ملاقات ہو رہی ہے، پچھلے چار سال میڈیا نے سینسر شپ اور اظہار رائے کی آزادی کی جہدوجہد کی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ میڈیا انڈسٹری پر اظہار رائے کی آزادی کی پابندی، سینسر شپ اور میڈیا ورکرز کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا، میڈیا سمیت تمام جماعتوں کی مشکور ہوں جنہوں نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔
اُن کا کہنا تھاکہ معاشرے کے اندر اظہار رائے کی آزادی رہے گی تو حکومت کو تقویت ملے گی، میڈیا حکومتوں کا احتساب ممکن بناتا ہے، اس سے حکومتی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سابق دور میں پی ایم ڈی اے کا کالا قانون لانے کی کوشش کی جا رہی تھی، ہم نے اسے ختم کر دیا ہے، پاکستان میں آزادی اظہار رائے ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مل کر میڈیا سے متعلق مسائل حل کریں گے، فیک نیوز پر بھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چار سال پاکستان کی عوام نے دھونس دھمکیاں، غنڈہ گردی اور بدمعاشی دیکھی، ہم نے معاشرے کے اندر گھٹن دیکھی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بچیوں کو اسکولوں سے اغواء کے واقعات ہوئے، سینئر صحافیوں ابصار عالم، مطیع اللہ جان، حامد میر اور اسد طور پر فائرنگ کے واقعات ہوئے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ چار سال پارلیمان کے دروازے بند کرکے آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کی گئی، میڈیا کی زبان بندی کی گئی۔
انہوں نےکہا کہ موجودہ دور نئے دور کا آغاز ہے، دھمکیاں، گالیاں اور دھونس دھمکیاں بند ہونی چاہئیں، کسی بے گناہ کو جیل میں نہیں ڈالا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم سب کو مل کر معاشرے سے افراتفری جیسی صورتحال سے باہر نکالنا ہوگا، یہ ہمارا اولین فرض ہے، اگر صدر مملکت نے عہدے کو جماعت کے لیے استعمال کرنا ہے تو استعفیٰ دیں۔
Comments are closed.