hookup by tinder hookups skateboards shirts 4 foot by 8 foot solar panel hookup what is the best gay hookup app

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

وہ جدید میزائل جو یوکرین کو روسی ٹینکوں کا ’قبرستان‘ بنا رہے ہیں

روس، یوکرین تنازع: یوکرین میں روسی ٹینکوں کی ایک بڑی تعداد میں تباہی کی وجہ کیا ہے؟

ٹینک

،تصویر کا ذریعہWales News Service

یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے دو ماہ کے اندر سینکڑوں روسی ٹینک تباہ ہوئے ہیں۔

دفاعی اُمور کے ماہر بڑی تعداد میں روسی ٹینکوں کی تباہی کی وجہ ان جدید ٹینک شکن ہتھیاروں کو قرار دے رہے ہیں جو مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس کی ایک وجہ روس کی جانب سے ٹینکوں کے استعمال کی حکمتِ عملی بھی ہے۔

روسی ٹینک کتنی تعداد میں تباہ ہوئے ہیں؟

یوکرین کی مسلح افواج کا دعویٰ ہے کہ روس کے اب تک 680 ٹینک تباہ ہو چکے ہیں۔

’اورکس‘ فوجی اور انٹیلیجنس امور کے بارے میں معلومات شائع کرنے والا بلاگ ہے جو تصویری شواہد کی بنا پر روس کو یوکرین میں ہونے والے عسکری نقصانات کے اعداد و شمار اکھٹے کرتا ہے۔

اس کے مطابق اب تک کی لڑائی میں روس کی تقریباً 460 ٹینک اور دو ہزار بکتر بند گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں۔

رینڈ کارپوریشن اور آئی آئی ایس ایس کے مطابق جنگ کے آغاز میں روس کی حملہ آور فوج کے پاس تقریباً 2700 جنگی ٹینک موجود تھے۔

میزائل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ٹینک شکن ہتھیار کتنے مؤثر ثابت ہوئے ہیں؟

روس، یوکرین تنازع کے آغاز میں امریکہ نے یوکرین کو دو ہزار جیولن ٹینک شکن میزائل فراہم کیے تھے۔ جبکہ جنگ کے دوران یوکرین کو مزئد دو ہزار اسی نوعیت کے ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

برطانیہ کی جانب سے یوکرین کو اب تک 3600 ’این لا‘ میزائل فراہم کیے گئے ہیں۔

جیولن میزائل بنانے والی کمپنی ’لاک ہیڈ مارٹن‘ کے مطابق یہ میزائل ٹینک کے عین اوپر جا کے پھٹتے ہیں، یاد رہے کہ کسی بھی ٹینک کا سب سے اوپری حصہ ٹینک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں کمزور تصور کیا جاتا ہے۔ اور اگر ٹینک کے اوپری حصے کو نشانہ بنایا جائے تو نقصان کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے۔

اکثر روسی ٹینکوں میں دھماکوں اور میزائلوں سے بچنے کے لیے بھی نظام موجود ہوتا ہے جو ان میزائلوں کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تاہم جیولنز میں دو وارہیڈز نصب ہوتے ہیں۔ ایک اس ری ایکٹو آرمر کو تباہ کرتا ہے جو اسے سہنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دوسرا ٹینک کے ڈھانچے میں داخل ہو کر اسے تباہ کر دیتا ہے۔

اسی طرح برطانوی این لا میزائلوں میں بھی یہی خصوصیت ہے کہ وہ ٹینک کے عین اوپر سے گزرتے ہوئے پھٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ٹینک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ (آر یو ایس آئی) میں زمینی جنگ کے تحقیقی تجزیہ نگار نک رینالڈز کہتے ہیں کہ ’جیولین اور این لا میزائل بہت طاقتور ہیں۔ اور مغربی ممالک سے ملنے والی اس مہلک امداد (ٹینک شکن میزائل) کے بغیر یوکرین کی صورتحال بہت مختلف ہوتی۔‘

امریکہ یوکرین کو 100 سوئچ بلیڈ ٹینک شکن ڈرون بھی فراہم کر رہا ہے۔

انھیں ’کامیکاز‘ ڈرون کے نام سے جانا جاتا ہے، وہ آپریٹر سے میلوں دور ہدف پر منڈلا سکتے ہیں اور پھر ٹینک کے اوپر گر سکتے ہیں، اور اپنی نوک پر موجود وار ہیڈ سے ان ٹینکس کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ایک تباہ شدہ روسی ٹینک کی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

میزائل حملے کے دوران کسی بھی ٹینک کے اوپری حصے کو سب سے کمزور سمجھا جاتا ہے

روس کی حکمت عملی کو کتنا قصوروار ٹھہرایا جائے؟

آج کل روسی فوج بٹالین ٹیکٹیکل گروپس (بی ٹی جیز) کی شکل میں کام کرتی ہے، جو کہ ٹینکوں، پیادہ فوج اور توپ خانے پر مشتمل اپنے آپ میں ایک خودکفیل جنگی یونٹ ہیں۔

ان یونٹوں کی صحیح ساخت مختلف ہو سکتی ہے، لیکن عام طور پر ان میں بکتر بند گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے لیکن نسبتاً کم پیدل دستے ہوتے ہیں۔

سینٹ اینڈریوز یونیورسٹی میں سٹریٹجک سٹڈیز کے پروفیسر فلپس او برائن کہتے ہیں کہ ’روس کے پاس ہمہ وقت تیار نسبتاً کم فوجی ہیں، لہذا بی جی ٹیز بہت سے نقصانات کے ساتھ ایک لڑاکا یونٹ بنانے کا ایک طریقہ ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’انھیں بہت زیادہ اسلحے کے ساتھ تیزی سے حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ تاہم پیدل دستوں کے لحاظ سے انھیں بہت کم تحفظ حاصل ہے کہ اگر بکتر بند کالم حملہ کی زد میں آئے تو وہ جوابی کارروائی کر سکیں۔‘

’یہ روسی فوج کو ایک ایسے باکسر کی طرح پیش کرتا ہے جس کے دائیں بازو میں بہت قوت ہے لیکن اُس کا جبڑا شیشے کا ہے۔‘

پروفیسر اوبرائن کا کہنا ہے کہ روسی فضائی گشت کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ یوکرین کے فوجیوں کے لیے روسی ٹینکوں کے کالموں پر گھات لگا کر حملہ کرنے کی پوزیشنوں میں جانا آسان ہو گیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’روس کو جنگ کے آغاز میں فضائی بالادستی حاصل نہیں تھی اور اس لیے وہ یوکرین کی فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہوئے آسمان میں (فضائی) گشت نہیں کر سکتے تھے۔‘

مزید پڑھیے

’اس کا مطلب ہے کہ یوکرین کے فوجی گھات لگانے کے لیے اچھی فائر پوزیشنز میں داخل ہونے میں کامیاب رہے اور اس طرح وہ (روس کو) کافی نقصان پہنچانے میں کامیاب رہے۔‘

روس کی نااہلی کے سبب کتنا نقصان ہوا ہے؟

اوریکس کے اعداد و شمار کے مطابق روس نے جتنے ٹینک گنوائے ہیں ان میں سے نصف کو دشمن نے تباہ یا نقصان نہیں پہنچایا بلکہ انھیں پکڑ لیا گیا ہے یا انھیں (روسی فوجیوں کی جانب سے) چھوڑ کر راہ فرار اختیار کیا گیا ہے۔

ماہرین نے اسے لاجسٹک ناکامیوں، اور روسی فوجیوں کی نااہلی قرار دیا ہے۔

پروفیسر اوبرائن کہتے ہیں کہ ’آپ نے روسی ٹینکوں کو یوکرین کے کسانوں کے ٹریکٹروں کے ذریعے گھسیٹتے ہوئے دیکھا ہے۔‘

’ان میں سے کچھ ٹینکوں کو چھوڑ دیا گیا تھا کیونکہ اِن کا ایندھن ختم ہو گیا تھا۔ یہ ایک لاجسٹک ناکامی ہے۔ کچھ موسم بہار کے وقت کیچڑ میں پھنس گئے، کیونکہ ہائی کمان نے سال کے غلط وقت پر حملہ کیا۔‘

دو ٹریکٹروں کو ٹینک کو کھینچ کر لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
،تصویر کا کیپشن

یوکرین میں دو ٹریکٹروں کو روسی ٹینک کو کھینچ کر لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

روسی کے نک رینالڈز کا کہنا ہے کہ ’روس کی زمینی افواج بہت ساری جبری بھرتیوں اور معمول کی بھرتیوں پر مشتمل ہیں۔ یہ انھیں، عالمی لحاظ سے ایک کم سے درمیانے درجے کی لڑاکا فوج بناتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’بہت سے ٹینک خراب ڈرائیونگ کی وجہ سے چھوڑ دیے گئے۔ کچھ پلوں کے باہر سے نکلے جبکہ باقی گڑھوں میں چلے گئے کہ ان کے ٹریک ہی اتر گئے۔ فوجیوں میں اپنے آلات کو استعمال کرنے کی صلاحیت کا فقدان رہا۔‘

’لیکن اکثر معاملوں میں فوجی جو اپنی گاڑیاں چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں ان میں لڑنے کی قوت ارادی کی بھی کمی ہوتی ہے۔‘

یہاں تک کہ یوکرین کی حکومت نے یہ ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ شہری لاوارث فوجی گاڑیوں کو کس طرح لے جا سکتے ہیں۔

اور حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جس کسی کو بھی ایسی ’جنگی ٹرافیاں‘ ملی ہیں انھیں ٹیکس کے مقاصد کے لیے ان کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.